قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے چوپایوں (جانوروں) کو انسان کے لیے نہ صرف نعمت بلکہ عبرت و سبق کا ذریعہ بھی قرار دیا ہے۔ ان کی تخلیق، ان سے حاصل ہونے والی چیزیں، اور انسان کی ان پر قدرت سب اللہ کی ربوبیت اور حکمت کی نشانیاں ہیں۔
وَإِنَّ لَكُمْ فِى ٱلْأَنْعَـٰمِ لَعِبْرَةًۭ ۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِى بُطُونِهِۦ مِنۢ بَيْنِ فَرْثٍۢ وَدَمٍۢ لَّبَنًا خَالِصًۭا سَآئِغًۭا لِّلشَّـٰرِبِينَ
اور بے شک تمہارے لیے چوپایوں میں ایک بڑی عبرت ہے۔ ہم تمہیں پلاتے ہیں جو کچھ ان کے پیٹوں میں ہے، گوبر اور خون کے درمیان سے، خالص دودھ جو پینے والوں کے لیے خوشگوار ہے۔
(النحل -66)
عبرت کے پہلو
خون اور گوبر کے درمیان سے خالص دودھ کا ہونا ایک عجیب و حیرت انگیز تخلیقی نظام ہے!
گندگی اور خون کے بیچ سے نکلنے والا صاف، سفید، غذائیت بھرا دودھ ۔ یہ قدرت کی عظیم نشانی ہے۔
اللہ کا عطا کردہ نظامِ رزق
انسان نے نہ وہ جانور بنایا، نہ اس کا نظامِ ہضم، نہ دودھ بنانا سیکھا۔ یہ سب اللہ کی قدرت سے ہے۔
انسان کی خدمت میں جانور
دودھ، گوشت، اون، کھال، سواری، باربرداری ہر لحاظ سے چوپائے انسان کے ماتحت ہیں، مگر بلا اعتراض یا اجرت۔
اللہ کی ربوبیت کا نشان
یہ سبق دیتا ہے کہ اللہ ہی رب ہے، مالک ہے، پالنے والا ہے۔
دوسرے مقامات پر بھی
وَلَكُمْ فِيهَا جَمَالٌ حِينَ تُرِيحُونَ وَحِينَ تَسْرَحُونَ وَتَحْمِلُ أَثْقَالَكُمْ
اور ان میں تمہارے لیے زیب و زینت ہے جب تم شام کو واپس لاتے ہو اور جب صبح کو چرانے لے جاتے ہو، اور وہ تمہارے بوجھ اٹھاتے ہیں۔
( النحل 6-7)