انسان اور جن کی پیدائش کا اکھٹا ذکر کیوں ہوا ہے؟

بلکل انسان اور جنّات کی پیدائش کا قرآنِ کریم میں اکٹھا ذکر کیا گیا ہے۔

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ ۝ وَالْجَاۗنَّ خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَّارِ السَّمُوْمِ ۝
اور یقیناً ہم نے انسان کو پیدا فرمایا سڑے ہوئے گارے کی بجنے والی مٹّی سے۔ اور جِنّ کو ہم نے اِس سے پہلے پیدا فرمایا بغیر دھوئیں کی آگ سے۔

اس لئے کیونکہ
دونوں مخلوق کو عبادت کے لیے پیدا کیا گیا ہے، دونوں مکلف (ذمہ دار) مخلوق ہیں، دونوں میں عقل، ارادہ اور اختیار موجود ہے، دونوں کو حشر و حساب کا سامنا کرنا ہے، دونوں نیکی اور بدی کی راہ چُن سکتے ہیں، دونوں کے لیے ہدایت بھیجی گئی

وَمَا خَلَقْتُ ٱلْجِنَّ وَٱلْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ

اور میں نے جنّوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔
(الذاریات 56)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

فضول خرچی کے بارے میں قرآن کیا کہتا ہے؟فضول خرچی کے بارے میں قرآن کیا کہتا ہے؟

قرآن مجید میں فضول خرچی (اسراف) کو ناپسندیدہ اور شیطانی عمل قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اعتدال اور میانہ روی اختیار کرنے کا حکم دیا

دعوت میں عقل اور وحی کا کیا باہمی تعلق ہوتا ہے؟دعوت میں عقل اور وحی کا کیا باہمی تعلق ہوتا ہے؟

دعوتِ دین میں عقل اور وحی کا تعلق نہ صرف بنیادی ہے بلکہ ایک دوسرے کے تکمیل کرنے والے دو زاویے ہیں۔ قرآنِ مجید نے انسان کے عقل و فہم