قرآن مجید کے مطابق تمام انبیاء کی دعوت کا پہلا اور بنیادی موضوع توحید یعنی صرف اللہ کی عبادت اور شرک سے اجتناب تھا۔ ہر نبی نے اپنی قوم کو سب سے پہلے اللہ کو ایک ماننے، اسی کی بندگی کرنے، اور جھوٹے معبودوں کا انکار کرنے کی تعلیم دی۔ یہ دعوت تمام رسالتوں کا مشترکہ مرکز رہی، چاہے وہ نوح علیہ السلام ہوں، ابراہیم علیہ السلام، موسیٰ علیہ السلام یا محمد ﷺ سب نے اپنی قوم کو سب سے پہلے لا إله إلا الله کا پیغام پہنچایا۔
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِى كُلِّ أُمَّةٍۢ رَّسُولًا أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱجْتَنِبُوا۟ ٱلطَّـٰغُوتَ ۖ
اور یقیناً ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ ’اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (جھوٹے معبودوں) سے بچو۔‘
(النحل 36)
یہ آیت انبیاء کی دعوت کا لبِ لباب بیان کرتی ہے کہ انسان کی اصل نجات صرف اللہ کی بندگی میں ہے۔ انبیاء نے نہ صرف توحید کی دعوت دی بلکہ شرک، بت پرستی، جادو، اور خود ساختہ نظاموں کی مخالفت کی۔ ان کی دعوت خالصتاً رب واحد کے سامنے جھکنے کی دعوت تھی۔
وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِىٓ إِلَيْهِ أَنَّهُۥ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّآ أَنَا۠ فَٱعْبُدُونِ
اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر یہ وحی کی کہ ’میرے سوا کوئی معبود نہیں، پس میری ہی عبادت کرو۔‘
(الانبیاء 25)
یہ آیت توحید کو تمام انبیاء کی دعوت کا بنیادی جزو قرار دیتی ہے۔ یعنی نبوت کا پہلا پیغام ہمیشہ اللہ کے وحدہٗ لا شریک ہونے کا اعلان رہا ہے۔ باقی تمام تعلیمات جیسے اخلاق، عدل، احسان، صبر، اور معاشرتی اصلاح اسی بنیادی عقیدے کے تابع ہیں۔
نتیجتاً، قرآن ہمیں سکھاتا ہے کہ انبیاء کی دعوت کا پہلا اور بنیادی موضوع توحید ہے، کیونکہ یہی ایمان کی بنیاد اور نجات کی کنجی ہے۔ جب انسان دل سے اللہ کو ایک مانتا ہے، تو وہ ہر طاغوت، ہر باطل اور ہر باہری غلامی سے آزاد ہو جاتا ہے، اور حقیقی بندگی کا راستہ پا لیتا ہے۔