انبیاء کی دعوت سے ہمیں عقیدہ کی تعلیم کے کن اصولوں کا علم ہوتا ہے؟

قرآن مجید کے مطابق انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا بنیادی مرکز عقیدۂ توحید تھا، اور ان کی تعلیمات سے ہمیں عقیدہ کی دعوت کے کئی اصول معلوم ہوتے ہیں۔ انبیاء نے ابتدا ہمیشہ دل کی اصلاح سے کی، شرک کا رد کیا، اور توحید، آخرت اور رسالت جیسے بنیادی عقائد کو دلائل، حکمت اور صبر سے بیان کیا۔ ان کی دعوت شخصی، سماجی اور فکری اصلاح کا نقطہ آغاز تھی۔ ان کے طریقے سے ہم سیکھتے ہیں کہ عقیدہ کی دعوت صرف معلومات کی ترسیل نہیں، بلکہ ایک فکری و عملی انقلاب کی بنیاد ہے۔

وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِىٓ إِلَيْهِ أَنَّهُۥ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّآ أَنَا۠ فَٱعْبُدُونِ

اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس کی طرف وحی کی کہ ’میرے سوا کوئی معبود نہیں، پس میری ہی عبادت کرو۔‘
(الأنبیاء 25)

یہ آیت بتاتی ہے کہ ہر نبی کی دعوت کا پہلا اور بنیادی نکتہ توحید یعنی صرف اللہ کی بندگی اور ہر باطل معبود کا انکار تھا۔ عقیدہ کی تعلیم کا پہلا اصول یہی ہے باطل سے انکار اور حق کا اثبات۔ انبیاء نے اسی عقیدے کو نہ صرف زبان سے بیان کیا بلکہ اپنی پوری زندگی میں اس کا عملی نمونہ بھی پیش کیا۔

دوسرا اصول یہ تھا کہ انبیاء نے عقیدہ کو دلائل و عقل سے واضح کیا، جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام نے بتوں کی بے بسی کو دکھا کر اپنی قوم کو توحید کی طرف بلایا۔ وہ صرف وعظ نہیں کرتے تھے، بلکہ لوگوں کی ذہنی کیفیت، سوالات اور شبہات کو مدنظر رکھ کر وضاحت کرتے تھے۔

تیسرا اہم اصول تھا صبر و حکمت کے ساتھ مسلسل دعوت۔ نوح علیہ السلام نے ساڑھے نو سو سال دن رات، علانیہ و پوشیدہ، ہر طریقے سے عقیدے کی دعوت دی۔ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ عقیدہ کی اصلاح فوری نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے وقت، صبر اور استقامت لازم ہے۔

انبیاء کی دعوت سے ہمیں یہ اصول معلوم ہوتے ہیں کہ عقیدہ کی تعلیم دل سے شروع ہوتی ہے، دلائل سے مزین ہوتی ہے، حکمت سے پیش کی جاتی ہے، اور صبر سے پروان چڑھتی ہے۔ جب تک عقیدہ صحیح نہ ہو، نہ عمل درست ہوتا ہے، نہ معاشرہ سنبھلتا ہے۔ یہی انبیاء کی دعوت کا محور اور امت کی اصل ضرورت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو کس عقیدے کی طرف بلایا؟نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو کس عقیدے کی طرف بلایا؟

قرآن مجید کے مطابق نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو سب سے پہلے توحید یعنی صرف ایک اللہ کی عبادت اور شرک سے مکمل اجتناب کی طرف بلایا۔ ان