انبیاء علیہم السلام نے اپنی قوموں کو کس چیز کی طرف دعوت دی اور قوموں کا ردِ عمل کیا تھا؟

قرآنِ مجید نے قوموں کی ہدایت کے لیے بھیجے گئے انبیاء علیہم السلام کی دعوت اور ان کی قوموں کے ردِ عمل کو واضح انداز میں بیان فرمایا ہے، تاکہ امت مسلمہ ان سے عبرت حاصل کرے اور اسی انجام سے بچی رہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِىٓ إِلَيْهِ أَنَّهُۥ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّآ أَنَا۠ فَٱعْبُدُونِ
اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر یہی وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں، پس تم میری ہی عبادت کرو۔
(سورہ الانبیاء 25)

تمام انبیاء علیہ السلام کی دعوت کا مرکز توحید تھا، یعنی صرف ایک اللہ کی عبادت، اور شرک، ظلم، فحاشی، اور گناہوں سے توبہ۔

نوح علیہ السلام اللہ سے ڈرو، اسی کی عبادت کرو، اور زمین میں فساد نہ کرو ؎
ہود علیہ السلام تمہارے پاس طاقت ہے، مگر اللہ کو بھول بیٹھے ہو ؎
صالح علیہ السلام اللہ کی نافرمانی چھوڑو اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو ؎
لوط علیہ السلام بے حیائی اور فطری برائی سے باز آؤ ؎
شعیب علیہ السلام ناپ تول میں انصاف کرو، دھوکہ نہ دو ؎
قوموں کا ردِ عمل تکذیب، مذاق اور ضد تھی، انبیاء کو جھٹلایا اور کہا یہ تو بشر ہیں جیسے ہم۔

انہیں جادوگر، دیوانہ، یا شاعر کہا، معجزات کا مطالبہ کیا، پھر بھی ایمان نہ لائے۔ ان کی باتوں کو مذاق بنایا، قوم کے سرداروں نے اپنے مفاد کی خاطر سچ کو دبایا۔

كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوحٍ ٱلْمُرْسَلِينَ
نوح علیہ السلام کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا
( الشعراء 105)

قرآن ان واقعات کو محض تاریخ نہیں بلکہ عبرت کے طور پر پیش کرتا ہے، تاکہ ہم انبیاء کی دعوت کو اختیار کریں، اور سابقہ قوموں کے انجام سے بچیں۔

لَقَدْ كَانَ فِى قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌۭ لِّأُو۟لِى ٱلْأَلْبَـٰبِ
بیشک ان کے واقعات میں عقل والوں کے لیے عبرت ہے۔
(سورہ یوسف 111)

پس، قرآن ہمیں انبیاء کی توحید پر مبنی دعوت کی پیروی اور انکار کرنے والی قوموں کے انجام سے بچنے کی تنبیہ کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا تلاوتِ قرآن کی ابتداء میں تعوذ پڑھنا ضروری ہے؟کیا تلاوتِ قرآن کی ابتداء میں تعوذ پڑھنا ضروری ہے؟

جی ہاں، تلاوتِ قرآن کی ابتداء میں تعوّذ (یعنی أعوذُ باللهِ منَ الشيطانِ الرجيم) بڑھنے کے بارے میں قرآن سے اس کا حکم موجود ہے۔ فرمایا فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ