اللہ کی مساجد میں اللہ کے ذکر سے روکنے کو قرآن نے سب سے بڑا ظلم قرار دیا ہے، کیونکہ یہ عمل اللہ کے دین اور اس کے پیغام کو دبانے کی کوشش ہے۔ ایسے افراد کو دنیا میں ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ رسوائی مختلف شکلوں میں آ سکتی ہے، جیسے کہ ناکامی، بدنامی یا دنیاوی عذاب. آخرت میں ایسے ظالمین کے لیے سخت عذاب مقرر کیا گیا ہے، جو ان کے اعمال کے مطابق ہوگا. مساجد اللہ کے ذکر اور عبادت کے لیے مخصوص ہیں۔ ان کے تقدس کو پامال کرنے یا وہاں اللہ کا نام لینے سے روکنے کا عمل گناہِ عظیم ہے۔ جیسے فرمایا
وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنْ يُّذْكَرَ فِيْهَا اسْمُهٗ وَسَعٰى فِيْ خَرَابِهَا ۭاُولٰۗىِٕكَ مَا كَانَ لَھُمْ اَنْ يَّدْخُلُوْھَآ اِلَّا خَاۗىِٕفِيْنَ ڛ لَھُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَّلَھُمْ فِي الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيْمٌ
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ کی مسجدوں سے روکے کہ اُن میں اس کےنام (پاک) کا ذِکر کیا جائےاور اُنھیں ویران کرنے کی کوشش کرےایسے لوگوں کو حق نہیں کہ ان (مساجد ) میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے اُن کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں اُن کے لیے بڑا عذاب ہے۔
(البقرہ-114)