یہ بات کہ اللہ کے سوا مافوق الاسباب کوئی مدد نہیں کر سکتا عقلی، فطری، اور قرآنی لحاظ سے انتہائی مضبوط بنیاد رکھتی ہے۔ اس حقیقت کو جانچنے اور سمجھنے کے لیے ہمیں قرآن، عقل، تجربہ، اور فطرت کی روشنی میں غور کرنا ہو گا۔
قُلِ ادْعُوا الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ فَلَا يَمْلِكُوْنَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَلَا تَحْوِيْلًا
آپ کہہ یجیئے تم اللہ کے سوا جن کے (معبود ہونے کے) دعویدار ہو، انہیں پکارو، پھر ( تم دیکھو گے کہ) نہ وہ تم سے کسی تکلیف کے ہٹانے کا کوئی اختیار رکھتے ہیں اور نہ ہی اسے بدلنے کا۔
(بنی اسرائیل56)
مدد صرف اللہ سے ہے۔
اِذْ تَسْتَغِيْثُوْنَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ اَنِّىْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰۗىِٕكَةِ مُرْدِفِيْنَ
(یاد کرو) جب تم اپنے ربّ سےفریاد کر رہے تھے تو اُس (اللہ) نے تمھاری فریاد سن لی (اور فرمایا) کہ بےشک میں تمھاری مدد کرنے والا ہوں ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ جو پےدَرپَے آنے والے ہیں۔
(الأنفال 9)
بدر میں مافوق الاسباب مدد، فرشتوں کا نزول۔ اللہ نے فرمایا
میں تمہاری مدد کرنے والا ہوں…
اگر اللہ نہ چاہے تو کوئی فائدہ یا نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
وَاِنْ يَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗٓ اِلَّا هُوَ ۭ وَاِنْ يَّمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ
اور اگر اللہ تمھیں کوئی تکلیف پہنچائے تو اُس کے سوا اِس (تکلیف) کو دُور کرنے والا کوئی نہیں اور اگر (اللہ) تمھیں کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھنے والا ہے۔
(الأنعام 17)
جن کو تم پکارتے ہو، وہ خود بھی اپنے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔
ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَا يَمْلِكُونَ لَكُمْ رِزْقًۭا…
جنہیں تم پکارتے ہو، وہ نہ رزق دے سکتے ہیں، نہ نفع، نہ ضرر
(العنکبوت 17)
الغرض کہ مافوق الاسباب مدد صرف اللہ ہی کی صفت ہے۔ مخلوق صرف سبب ہے، سبب بنانے والا اور توڑنے والا صرف اللہ ہے۔ جو اللہ کے سوا کسی سے ایسی مدد مانگے، وہ شرکیہ عقیدے اور خطرناک گمراہی میں مبتلا ہے۔