قرآنِ مجید نے واضح طور پر بیان کیا ہے کہ اللہ کی مدد اُن لوگوں کے ساتھ ہوتی ہے جو ایمان لاتے ہیں، صبر کرتے ہیں، اور اللہ کے دین کی نصرت کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ یہ مدد صرف تعداد یا طاقت سے نہیں آتی، بلکہ خلوص، تقویٰ اور صبر سے حاصل ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱسْتَعِينُوا۟ بِٱلصَّبْرِ وَٱلصَّلَوٰةِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِينَ
اے ایمان والو! صبر اور صلوۃ کے ذریعے مدد مانگو، یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
(البقرۃ 153)
اور ایک اور جگہ فرمایا
وَلَيَنصُرَنَّ ٱللَّهُ مَن يَنصُرُهُۥٓ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَقَوِىٌّ عَزِيزٌ
اور اللہ ضرور اُس کی مدد کرے گا جو اُس (کے دین) کی مدد کرے، یقیناً اللہ زبردست اور غالب ہے۔
(الحج 40)
ان آیات کی روشنی میں، اللہ کی مدد اُن کے ساتھ ہوتی ہے جو ایمان والے ہوں۔ جو صبر کرنے والے ہوں۔ جو صلوۃ قائم کرتے ہوں۔ جو اللہ کے دین کی مدد کرتے ہوں، قول و عمل سے۔
نبی کریم ﷺ اور صحابہؓ کی زندگی اس کی عملی مثال ہے۔ بدر میں تین سو تیرہ مخلص مؤمنین، جنہوں نے صبر، اخلاص اور اللہ پر توکل کا مظاہرہ کیا، تو اللہ نے فرشتے نازل فرما کر ان کی مدد کی۔
لہٰذا، اللہ کی مدد اُنہی کے ساتھ ہوتی ہے جو اپنے ایمان، صبر اور اعمال سے مدد کے مستحق بنتے ہیں۔