اللہ کی ایک ایسی وصیت ہے جو ایمان، عقیدہ، اخلاقیات اور عدل کو یکجا کرتی ہے، اور ہر دور کے انسان کے لیے مشعل راہ ہے۔ اسکو الانعام آیت 151 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ مِّنْ إِمْلَاقٍۢ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ وَلَا تَقْرَبُوا ٱلْفَوَٰحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا تَقْتُلُوا ٱلنَّفْسَ ٱلَّتِى حَرَّمَ ٱللَّهُ إِلَّا بِٱلْحَقِّ ذَٰلِكُمْ وَصَّىٰكُم بِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
کہو آؤ میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کی ہیں یہ کہ کسی چیز کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ، اور ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرو، اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم تمہیں اور انہیں رزق دیتے ہیں، اور بے حیائی کے قریب بھی نہ جاؤ، خواہ وہ کھلی ہو یا چھپی، اور کسی جان کو ناحق قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہے، یہی وہ باتیں ہیں جن کی اللہ نے تمہیں تاکید کی ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔
یہ آیت اسلامی تعلیمات کے بنیادی اصولوں میں سے ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے پانچ اہم احکام دیے ہیں
1- شرک سے اجتناب اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے، کیونکہ یہی سب سے بڑا گناہ ہے۔
2- والدین کے ساتھ حسن سلوک ماں باپ کے ساتھ نرمی اور عزت سے پیش آنا ضروری ہے، کیونکہ ان کی خدمت اللہ کی رضا کا سبب بنتی ہے۔
3- غربت کے خوف سے بچوں کو قتل نہ کرنا زمانہ جاہلیت میں لوگ غربت کی وجہ سے اپنی اولاد کو قتل کر دیتے تھے، اللہ نے اس کو سختی سے منع فرمایا اور یہ ضمانت دی کہ وہ سب کو رزق عطا کرے گا۔
4- بے حیائی سے بچنا کھلے عام یا چھپ کر کسی بھی قسم کی فحاشی و بے حیائی میں ملوث نہ ہوں، کیونکہ یہ اخلاقی اور روحانی تباہی کا سبب بنتا ہے۔
5- ناحق قتل کی ممانعت کسی بے گناہ کی جان لینا حرام ہے، سوائے اس کے کہ شرعی طور پر کسی جرم کی سزا ہو۔
وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ ٱلْيَتِيمِ إِلَّا بِٱلَّتِى هِىَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُۥ ۖ وَأَوْفُوا ٱلْكَيْلَ وَٱلْمِيزَانَ بِٱلْقِسْطِ ۖ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ وَإِذَا قُلْتُمْ فَٱعْدِلُواْ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۖ وَبِعَهْدِ ٱللَّهِ أَوْفُواْ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّىٰكُم بِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَٰطِى مُسْتَقِيمًۭا فَٱتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا ٱلسُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِۦ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّىٰكُم بِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور بے شک، یہی میرا سیدھا راستہ ہے، پس اسی کی پیروی کرو اور مختلف راستوں کی پیروی نہ کرو، ورنہ وہ تمہیں اللہ کے راستے سے ہٹا دیں گے۔ یہی وہ نصیحت ہے جو اللہ نے تمہیں کی ہے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔
(الانعام – 152، 153)
یہ آیات اسلام کے بنیادی اصولوں اور اخلاقی تعلیمات کی بہترین وضاحت کرتی ہیں، جو ہر مسلمان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ہمیں ان احکامات کو سمجھ کر اپنی زندگی میں نافذ کرنا چاہیے تاکہ ہم اللہ کی رضا حاصل کر سکیں۔