قرآنِ مجید نے اللہ کی راہ میں مال خرچ نہ کرنے والوں کو سخت وعید سنائی ہے، کیونکہ مال خرچ کرنا ایمان کی سچائی، دل کی پاکی، اور اللہ پر بھروسا ظاہر کرتا ہے۔ جو لوگ مال سے محبت میں گرفتار ہو کر اللہ کی راہ میں خرچ سے گریز کرتے ہیں، ان کا یہ رویہ نفاق، بخل اور دنیا پرستی کی علامت قرار دیا گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَٱلَّذِينَ يَكْنِزُونَ ٱلذَّهَبَ وَٱلْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دو۔
(التوبہ 34)
اس آیت میں مال جمع کرنے اور اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنے کو ایسا جرم بتایا گیا ہے، جس پر آخرت میں دردناک عذاب ہوگا۔ اس کے فوراً بعد اگلی آیت میں بتایا کہ ان کے سونے چاندی کو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا اور ان کے جسموں کو داغا جائے گا۔
صحابہ کرامؓ میں عثمانؓ، عبد الرحمن بن عوفؓ اور دیگر کئی صحابہ نے اللہ کی راہ میں بے دریغ مال خرچ کیا، اور یہ ان کے ایمان کی سچائی کی علامت بن گیا۔ لہٰذا، قرآن کے مطابق جو شخص مال خرچ نہیں کرتا، وہ صرف مال کا بخل نہیں کرتا، بلکہ اللہ کی راہ سے اعراض کرتا ہے۔ اسے دنیا کے مال پر بھروسہ ہے، اللہ پر نہیں۔
پس، اہلِ ایمان کو چاہیے کہ وہ مال کو اپنی نجات کا ذریعہ سمجھیں، اور دل کھول کر اللہ کے دین، محتاجوں، مسافروں، اور نیکی کے کاموں میں خرچ کریں، تاکہ دنیا و آخرت کی کامیابی پائیں۔