اللہ کی آیات کو نہ ماننے کا نقصان کیا ہے؟

اللہ کی آیات کو نہ ماننے کا نقصان دنیا اور آخرت دونوں میں بہت سنگین ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر ان نقصانات کو واضح کیا گیا ہے۔جیسا کہ

ہدایت سے محرومی
اللہ کی آیات کو جھٹلانے والوں کو اللہ ہدایت سے محروم کر دیتا ہے، اور وہ دنیا و آخرت میں بھٹک جاتے ہیں۔

فَإِنَّ لَهُۥ مَعِيشَةًۭ ضَنكًۭا وَنَحْشُرُهُۥ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ أَعْمَىٰ۝
پس بے شک اس کے لیے تنگ زندگی ہوگی، اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے۔
(طہ – 124)

دلوں پر مہر لگ جانا
جو لوگ مسلسل اللہ کی آیات کو جھٹلاتے ہیں، اللہ ان کے دلوں اور آنکھوں پر پردہ ڈال دیتا ہے، جس سے وہ حق کو پہچاننے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔

فَأَضَلَّهُ ٱللَّهُ عَلَىٰ عِلْمٍۢ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِۦ وَقَلْبِهِۦ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِۦ غِشَـٰوَةًۭ فَمَن يَهْدِيهِ مِنۢ بَعْدِ ٱللَّهِ ۚ۝
پس اللہ نے اسے علم کے باوجود گمراہ کر دیا، اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی، اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا، تو اللہ کے بعد کون اسے ہدایت دے سکتا ہے؟
(الجاثیہ – 23)

دنیا میں رسوائی اور مشکلات
اللہ کی آیات کو جھٹلانے والی قوموں کو دنیا میں بھی ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا، جیسے قومِ نوح، قومِ عاد، قومِ ثمود، اور فرعون کو تباہ کر دیا گیا۔

كَدَأْبِ ءَالِ فِرْعَوْنَ وَٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَـٰتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَـٰهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَآ ءَالَ فِرْعَوْنَ ۚ وَكُلٌّۭ كَانُوا۟ ظَـٰلِمِينَ۝
یہ بھی وہی کچھ کر رہے ہیں جو ان سے پہلے فرعون اور اس کی قوم نے کیا تھا، انہوں نے اپنے رب کی آیات کو جھٹلایا، پس ہم نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کر دیا، اور ہم نے آلِ فرعون کو غرق کر دیا، اور وہ سب ظالم تھے۔
(الانفال – 52)

قیامت کے دن سخت عذاب
جنہوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا، ان کے لیے جہنم کی وعید ہے، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَكَذَّبُوا۟ بِـَٔايَـٰتِنَآ أُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ۝
اور جو لوگ کافر ہوئے اور ہماری آیات کو جھٹلایا، وہی جہنم والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
(البقرہ – 39)

اللہ کی رحمت سے محرومی
اللہ کی رحمت انہی لوگوں کے لیے ہے جو اس پر ایمان لاتے ہیں، جبکہ انکار کرنے والے اس سے محروم رہتے ہیں۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَـٰتِنَا وَٱسْتَكْبَرُوا۟ عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَٰبُ ٱلسَّمَآءِ وَلَا يَدْخُلُونَ ٱلْجَنَّةَ حَتَّىٰ يَلِجَ ٱلْجَمَلُ فِى سَمِّ ٱلْخِيَاطِ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُجْرِمِينَ۝
بے شک جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور تکبر کیا، ان کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے، اور وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گے، جب تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں نہ داخل ہو جائے۔ اور ہم مجرموں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔
(الاعراف – 40)
اللہ کی آیات کو جھٹلانے کا نقصان دنیا و آخرت میں بہت بڑا ہے۔ یہ عمل انسان کو گمراہی، مشکلات، پریشانی، ذلت اور آخرت میں عذاب میں مبتلا کر دیتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اگر عقیدہ مضبوط ہو مگر عمل کمزور، تو کیا نجات ممکن ہے؟اگر عقیدہ مضبوط ہو مگر عمل کمزور، تو کیا نجات ممکن ہے؟

قرآن مجید کے مطابق عقیدہ (ایمان) نجات کی بنیاد ضرور ہے، مگر عمل اس ایمان کا ثبوت، مظہر اور تقاضا ہے۔ صرف زبانی ایمان یا قلبی تصدیق کے باوجود اگر

قرآن پڑھا جائے تو کیا اسے خاموشی سے سننا لازم ہے؟قرآن پڑھا جائے تو کیا اسے خاموشی سے سننا لازم ہے؟

جی ہاں، قرآنِ مجید کی تلاوت کے وقت خاموشی سے سننا لازم ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے الاعراف آیت 204 میں ارشاد فرمایا ہے وَإِذَا قُرِئَ ٱلْقُرْءَانُ فَٱسْتَمِعُوا۟ لَهُۥ