قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کی آیات سے منہ موڑنے والوں کے انجام کو سخت اور عبرت ناک انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ ان افراد کو دنیا میں گمراہی، دل کا اندھا پن اور آخرت میں شدید عذاب کا سامنا ہوگا۔ فرمایا
وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِاٰيٰتِ رَبِّهٖ فَاَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدٰهُ ۭ اِنَّا جَعَلْنَا عَلٰي قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ يَّفْقَهُوْهُ وَفِيْٓ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا ۭ وَاِنْ تَدْعُهُمْ اِلَى الْهُدٰى فَلَنْ يَّهْتَدُوْٓا اِذًا اَبَدًا
اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جسے اس کے ربّ کی آیات کے ذریعہ نصیحت کی جائے پھر وہ ان سے مُنھ پھیرلے اورجو (اعمال) اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں اسے بھول جائے بےشک ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں کہ وہ اس (قرآن) کو نہ سمجھ سکیں اور ان کے کانوں میں بوجھ (ڈال دیا ہے) اور اگر آپ اُنھیں ہدایت کی طرف بلائیں تو وہ ہرگز کبھی بھی ہدایت نہیں پائیں گے۔
(الکھف – 57)
وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُۥ مَعِيشَةًۭ ضَنكًۭا وَنَحْشُرُهُۥ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ أَعْمَىٰ
اور جو میری یاد (ذکر، آیات) سے منہ موڑے گا، اس کی زندگی تنگی میں گزرے گی، اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا اٹھائیں گے۔
(طہ124)
وَإِذَا عَلِمَ مِنْ ءَايَـٰتِنَا شَيْـًۭٔا ٱتَّخَذَهَا هُزُوًۭا ۚ… لَّهُمْ عَذَابٌۭ مُّهِينٌ
جب وہ ہماری آیات میں سے کوئی سنے تو مذاق اُڑاتا ہے… ایسے لوگوں کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔
(الجاثیہ 9- 10)
وَقَالَ ٱلرَّسُولُ يَـٰرَبِّ إِنَّ قَوْمِى ٱتَّخَذُوا۟ هَـٰذَا ٱلْقُرْءَانَ مَهْجُورًۭا
اور رسول کہیں گے اے میرے رب! میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ دیا تھا۔
(الفرقان-30)
اس سب آیات سے معلوم ہوا کہ اللہ کی آیات کو نظرانداز کرنا صرف لاپروائی نہیں بلکہ ایک سنگین جرم ہے۔ یہ روش انسان کو دنیا و آخرت دونوں میں ناکامی کی طرف لے جاتی ہے۔ جس دل میں اللہ کی بات داخل نہ ہو، وہ دل مردہ بن جاتا ہے۔