اللہ تعالیٰ کو وہ پکار پسند ہے جو خالص ہو جس میں شرک کی ملاوٹ نہ ہو، مردوں اور زندوں کے وسیلے سے پاک پکار ہو، جو اخلاص، عاجزی اور امید کے ساتھ کی جائے، جس میں ریا نہ ہو، دکھاوا نہ ہو، بلکہ دل سے نکلے اور اللہ پر مکمل بھروسا ہو بلخصوص عاجزی سے چپکے چپکے پکارا جائے۔
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِى عَنِّى فَإِنِّى قَرِيبٌۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ ٱلدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ۔۔۔
اور جب میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو (کہہ دو) میں قریب ہوں، پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔
(البقرہ – 186)
ٱدْعُوا۟ رَبَّكُمْ تَضَرُّعًۭا وَخُفْيَةً ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُعْتَدِينَ
اپنے رب کو گڑگڑا کر اور چپکے چپکے پکارو، بے شک وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
(الاعراف – 55)
إِنَّهُمْ كَانُوا۟ يُسَـٰرِعُونَ فِى ٱلْخَيْرَٰتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًۭا وَرَهَبًۭا ۖ وَكَانُوا۟ لَنَا خَـٰشِعِينَ
وہ نیکیوں میں جلدی کرتے تھے، اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے، اور ہمارے لیے جھکنے والے تھے۔
(الانبیاء – 90)