اللہ کا شکر ادا نہ کرنا ایک بڑی ناشکری اور انکارِ نعمت ہے، جس کے نتیجے میں قرآن مجید میں سخت تنبیہ کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے
وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ
اور جب تمہارے رب نے اعلان کر دیا کہ اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا، اور اگر ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب سخت ہے۔
(ابراہیم- 7)
النحل کی آیت 112 میں اللہ تعالیٰ نے ناشکری کے انجام کو ایک مثال کے ذریعے انتہائی مؤثر انداز میں بیان فرمایا ہے۔
وَضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا قَرۡيَةً كَانَتۡ آمِنَةً مُّطۡمَئِنَّةً يَّأۡتِيۡهَا رِزۡقُهَا رَغَدًا مِّنۡ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتۡ بِأَنۡعُمِ اللّٰهِ فَاَذَاقَهَا اللّٰهُ لِبَاسَ الۡجُوۡعِ وَالۡخَوۡفِ بِمَا كَانُوۡا يَصۡنَعُوۡنَ
“اللہ نے ایک بستی کی مثال دی جو امن و اطمینان سے تھی، اس کا رزق ہر طرف سے کشادہ آتا تھا، پھر اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی، تو اللہ نے اسے بھوک اور خوف کا لباس چکھایا، ان اعمال کے سبب جو وہ کرتے تھے۔”
(النحل-112)
امن و خوشحالی اللہ کی نعمت ہے جو قوم اس کا شکر ادا نہیں کرتی وہ ان نعمتوں سے محروم ہو جاتی ہے۔ ناشکری کا نتیجہ بھوک اور خوف ہوتا ہے۔ یعنی معاشی تباہی اور سماجی بدامنی کا سبب خود انسان کے اعمال ہیں ہر قوم پر عذاب ان کے اپنے کرتوتوں کے نتیجے میں آیا۔