اللہ تعالیٰ نے لباس کو انسان کے لیے ایک بڑی نعمت اور فطری ضرورت کے طور پر پیدا فرمایا۔
تاکہ وہ اپنے جسم کو ڈھانپ سکے، خوبصورتی اختیار کرے، موسم کی شدت سے بچے، اور شیطانی فتنوں سے محفوظ رہے۔ اصل لباس تقویٰ اور حیا کا ہے، جو انسان کو اخلاقی اور روحانی طور پر خوبصورت بناتا ہے۔ آج کے دور میں فیشن اور عریانی کے نام پر لباس کا جو غلط استعمال ہو رہا ہے، وہ درحقیقت شیطانی وسوسوں کا حصہ ہے، جس سے بچنا بہت ضروری ہے۔لباس کو اللہ نے اپنی نشانی قرار دیا ہے۔ فرمایا کہ
يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْآتِكُمْ وَرِيشًا ۖ وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ
اے بنی آدم! ہم نے تم پر ایسا لباس نازل کیا جو تمہاری شرمگاہوں کو چھپاتا ہے اور (تمہارے لیے) زینت ہے، اور تقویٰ کا لباس سب سے بہتر ہے۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
(الاعراف – 26)
لباس کے چند مقاصد
1- ستر پوشی
اللہ تعالیٰ نے لباس کا بنیادی مقصد یہ رکھا کہ انسان اپنی شرمگاہ اور جسم کے وہ حصے چھپائے جو پردے کے قابل ہیں۔
آدم اور حوا علیہما السلام جب جنت میں شیطان کے دھوکے میں آئے تو ان کے جسم سے لباس اتر گیا، اور وہ درخت کے پتوں سے خود کو چھپانے لگے۔ ( طہٰ 121)
2- زینت اور خوبصورتی
لباس انسان کے لیے خوبصورتی اور وقار کا ذریعہ ہے، جیسا کہ اللہ نے فرمایا
وَرِيشًا (اور زینت کے لیے لباس) یعنی انسان لباس کے ذریعے خود کو بہتر اور مہذب بنا سکتا ہے۔
3- تقویٰ کا اظہار
اللہ نے فرمایا لباس التقویٰ ذٰلک خیرٌ یعنی تقویٰ کا لباس سب سے بہتر ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اصل لباس وہ ہے جو حیا، پردہ اور اسلامی اصولوں کے مطابق ہو۔
محض قیمتی اور خوبصورت لباس پہننا کافی نہیں بلکہ پاکیزگی، شرم و حیا اور دیانتداری کا لباس زیادہ ضروری ہے۔
4- موسمی اثرات سے حفاظت
لباس انسان کو گرمی، سردی اور دیگر موسمی اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔
قرآن میں فرمایا گیا
وَجَعَلَ لَكُم سَرَابِيلَ تَقِيكُمُ ٱلْحَرَّ وَسَرَابِيلَ تَقِيكُم بَأْسَكُمْ ۚ
اور اس نے تمہارے لیے ایسے لباس بنائے جو تمہیں گرمی سے بچاتے ہیں اور (جنگ میں) تمہاری حفاظت کرتے ہیں۔
(النحل – 81)
5- شر سے بچاؤ
لباس کا ایک مقصد شیطانی چالوں سے بچاؤ بھی ہے۔
الأعراف میں اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا کہ شیطان نے آدم و حوا کو بہکا کر ان کے لباس اتروا دیے تاکہ ان کی شرمگاہیں ظاہر ہو جائیں۔ (الاعراف- 27)
آج بھی فحاشی اور بے حیائی شیطانی ہتھیار ہیں، جن کے ذریعے لباس کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے۔
اسلامی لباس کی خصوصیات میں یہ بات شامل ہے کہ اس سے پردہ اور ستر پوشی ہو، سادگی اور پاکیزگی ہو، فخر و تکبر کا ذریعہ نہ ہو، غیر مسلموں کی نقالی نہ ہو، فحاشی اور بے حیائی سے بچانے والا ہو۔