اگر کفار نشانیوں کا مطالبہ کرتے ہیں اور ایمان نہیں لاتے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ چاہے تم زمین میں کوئی سرنگ بنا لو یا آسمان میں کوئی سیڑھی لگا لو، پھر بھی وہ ایمان نہیں لائیں گے، کیونکہ ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ فرمایا
وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ ٱسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِىَ نَفَقًۭا فِى ٱلْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًۭا فِى ٱلسَّمَآءِ فَتَأْتِيَهُم بِـَٔايَةٍۢ ۚ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى ٱلْهُدَىٰ ۚ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْجَـٰهِلِينَ
اور اگر ان کا منہ پھیرنا تم پر شاق گزرتا ہے تو اگر تم زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں سیڑھی ڈھونڈ سکو تاکہ ان کے پاس کوئی نشانی لے آؤ (تو ایسا کرلو)، اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کر دیتا، پس تم جاہلوں میں سے نہ ہو جانا۔
( الأنعام 35)
یہ آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دینے کے لیے نازل ہوئی کہ ہدایت دینا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اگرچہ کفار مسلسل معجزات کا مطالبہ کرتے تھے، لیکن اللہ نے فرمایا کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم زمین میں کوئی سرنگ کھود کر یا آسمان میں کوئی سیڑھی لگا کر بھی ان کے پاس نشانی لے آئیں، تب بھی وہ ایمان نہیں لائیں گے کیونکہ ہدایت اللہ کی مرضی سے ملتی ہے۔