اللہ نے خود کو قرآن میں کن صفات سے متعارف کروایا؟

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کو پہچان کرانے کے لیے بارہا اپنی صفاتِ کمال بیان فرمائی ہیں۔ ان صفات کا مقصد یہ ہے کہ بندہ اپنے رب کو صحیح طور پر جانے، اس سے تعلق قائم کرے، اور صرف اسی پر بھروسا کرے۔ قرآن اللہ کو نہ صرف خالق کے طور پر، بلکہ رحم کرنے والا، سننے والا، دیکھنے والا، اور ہر شے پر قادر رب کے طور پر متعارف کرواتا ہے۔ اللہ نے فرمایا

وَلِلَّهِ ٱلْأَسْمَآءُ ٱلْحُسْنَىٰ فَٱدْعُوهُ بِهَا
اور اللہ ہی کے لیے سب اچھے نام (صفات) ہیں، تو اسی کو ان کے ذریعے پکارو۔
(الاعراف 180)

قرآن کی تعلیم کے مطابق اللہ رحمان ہے، رحیم ہے، علیم (سب جاننے والا) ہے، سمیع (سننے والا) ہے، بصیر (دیکھنے والا) ہے، غفور (بخشنے والا) ہے، حکیم (بڑا حکمت والا) ہے، قدیر (ہر چیز پر قادر) ہے، اور وہی ہر چیز کا رب ہے۔

ٱللَّهُ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْحَىُّ ٱلْقَيُّومُ
اللہ! اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندہ ہے، قائم رکھنے والا ہے۔
(البقرہ 255)

اللہ نے خود کو قرآن میں “احد” اور “صمد” کہا یعنی وہ اکیلا ہے، بے نیاز ہے، اور اس کا کوئی ہمسر نہیں۔

قُلْ هُوَ ٱللَّهُ أَحَدٌ۝ ٱللَّهُ ٱلصَّمَدُ۝
کہہ دو وہ اللہ ایک ہے، اللہ بے نیاز ہے۔
(الاخلاص 1-2)

اللہ کی صفات کا بنیادی پیغام یہی ہے کہ وہ ہر عیب سے پاک اور ہر کمال سے مکمل ہے۔ نہ وہ سوتا ہے، نہ تھکتا ہے، نہ اس کو مددگار چاہیے، نہ کسی پر انحصار کرتا ہے۔ یہی صفات اللہ کی الوہیت اور یکتائی کو ظاہر کرتی ہیں۔

ان صفات کو پہچاننے کے بعد کوئی بندہ اللہ کے سوا کسی کو پکارنے، اس سے امید لگانے یا اس کو فریاد رس سمجھنے کی گنجائش نہیں پاتا۔ اللہ کے یہ اوصاف ایمان کو خالص کرتے ہیں، دعا کو سیدھا اللہ تک پہنچاتے ہیں، اور توکل کو صرف اللہ پر مرکوز کرتے ہیں۔

اسی لیے قرآن بار بار ہمیں یاد دلاتا ہے کہ

وَتَوَكَّلْ عَلَى ٱلْحَىِّ ٱلَّذِى لَا يَمُوتُ
اور اس زندہ پر بھروسا کرو جو کبھی نہیں مرتا۔
(الفرقان 58)

پس، اہلِ ایمان کا یہ فرض ہے کہ وہ اللہ کی ان صفات کو جانیں، ان پر ایمان لائیں، اور اپنی ساری امید، دعا، فریاد اور بندگی صرف اسی کے لیے مخصوص رکھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ ﷺ کی قبر سے دعا مانگی؟صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ ﷺ کی قبر سے دعا مانگی؟

اسلام میں عقیدہ توحید کی اصل یہی ہے کہ دعا اور عبادت صرف اللہ ہی کے لیے خاص ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پوری زندگی اس عقیدے کی

کیا تعویذ، گنڈے اور عملیات قرآن کے مطابق درست ہیں؟کیا تعویذ، گنڈے اور عملیات قرآن کے مطابق درست ہیں؟

اسلام نے علاج، دعا اور حفاظت کے لیے اللہ پر توکل، قرآن کی تلاوت، اور مسنون اذکار کو اپنایا ہے۔ کسی دھاگے، تعویذ، گنڈے یا دھاگے، کڑے چھلے، لٹکانا یا

قیامت کے روز کیا مشرک اپنے معبودوں کو دیکھ کر پہچان لیں گے؟قیامت کے روز کیا مشرک اپنے معبودوں کو دیکھ کر پہچان لیں گے؟

جی ہاں، قیامت کے روز مشرکین اپنے معبودانِ باطل کو پہچان لیں گے، لیکن ان کی یہ پہچان ان کے کسی کام نہیں آئے گی، بلکہ وہ شرمندگی، ندامت اور