اللہ تعالیٰ کی وحدانیت (توحید) سے مراد یہ ہے کہ اللہ ایک ہے، وہی خالق، مالک، رازق، اور عبادت کے لائق ہے، اس کا کوئی شریک، بیوی، بیٹا یا مددگار نہیں۔
یہ اسلام کا سب سے بنیادی اور مرکزی عقیدہ ہے، اور قرآن مجید میں اس پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے۔
اللہ کی ذات میں وحدت (توحید فی الذات)
اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں یکتا ہے، اس جیسا کوئی نہیں۔
قُلْ هُوَ ٱللَّهُ أَحَدٌ ٱللَّهُ ٱلصَّمَدُ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُن لَّهُۥ كُفُوًا أَحَدٌ
کہو وہ اللہ ایک ہے، اللہ بے نیاز ہے، نہ اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد، اور نہ کوئی اس کا ہم سر ہے۔
( الإخلاص 1تا4)
افعال میں وحدت (توحید فی الأفعال)
صرف اللہ ہی خالق، رازق، مالک اور نظامِ کائنات کا چلانے والا ہے۔
اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ
اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے، اور وہی ہر چیز کا نگہبان ہے۔
(الزمر 62)
عبادت میں وحدت (توحید فی العبادة)
عبادت صرف اللہ کے لیے مخصوص ہے۔ کسی ولی، نبی، مزار، ستارے، یا طاقت کو سجدہ یا دعا دینا شرک ہے۔
إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔
(الفاتحہ 5)
اسماء و صفات میں وحدت (توحید فی الاسماء والصفات)
اللہ کی صفات میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ وہ سمیع و بصیر ہے، لیکن اس جیسا کوئی نہیں سنتا یا دیکھتا۔
لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ
اس جیسا کوئی نہیں، اور وہی سب کچھ سننے والا، دیکھنے والا ہے۔
(الشورى 11)
توحید کی ضد شرک
اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، یا اس کے صفات میں کسی کو شریک ماننا شرک ہے، جو سب سے بڑا گناہ ہے۔
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِۦ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَآءُ
اللہ اس گناہ کو نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے، اور اس کے سوا جو چاہے معاف کر دیتا ہے۔
(النساء 448)