اللہ تعالیٰ نے شیطان کو راندہ درگاہ کیوں کیا؟ اور اس کے وسوسے سے بچنے کا کیا طریقہ بیان کیا؟

قرآنِ مجید نے شیطان کے راندہ درگاہ ہونے کی اصل وجہ “تکبر اور نافرمانی” کو قرار دیا ہے۔ شیطان نے اللہ کا حکم ماننے سے انکار کیا اور آدمؑ کو سجدہ نہ کر کے اپنی برتری کا دعویٰ کیا، جس کی بنا پر اللہ نے اسے لعنتی اور مردود قرار دیا۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلَّا تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ ۖ قَالَ أَنَا۠ خَيْرٌۭ مِّنْهُ ۖ خَلَقْتَنِى مِن نَّارٍۢ وَخَلَقْتَهُۥ مِن طِينٍۢ
تجھے کس چیز نے روکا کہ تو نے سجدہ نہ کیا جب میں نے تجھے حکم دیا؟ اس نے کہا: میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے۔
( الاعراف: 12)

یہ تکبر اور تعصب شیطان کی اصل گمراہی تھی، جس کی وجہ سے وہ ہمیشہ کے لیے لعنتی قرار پایا. فرمایا
﴿قَالَ فَٱخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌۭ ۝وَإِنَّ عَلَيْكَ لَعْنَتِىٓ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلدِّينِ﴾
“فرمایا: نکل جا یہاں سے، بے شک تو مردود ہے، اور یقیناً تجھ پر میری لعنت ہے قیامت کے دن تک۔”
( ص: 77-78)

شیطان کے وسوسے سے بچاؤ کا طریقہ
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بار بار ہدایت دی ہے کہ شیطان سے بچنے کا واحد مؤثر طریقہ اللہ کی پناہ اور ذکرِ الٰہی ہے۔

:استعاذہ (پناہ مانگنا)
﴿وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ ٱلشَّيْطَـٰنِ نَزْغٌۭ فَٱسْتَعِذْ بِٱللَّهِ ۚ إِنَّهُۥ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴾
“اور اگر تمہیں شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے تو اللہ کی پناہ مانگو، بے شک وہی سننے والا، جاننے والا ہے۔”
( الاعراف: 200)

:تقویٰ اور صبر
إِنَّ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوْا۟ إِذَا مَسَّهُمْ طَـٰٓئِفٌۭ مِّنَ ٱلشَّيْطَـٰنِ تَذَكَّرُوا۟ فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ
بے شک جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں، جب ان کو شیطان کی طرف سے کوئی خیال آتا ہے تو وہ فوراً متوجہ ہو جاتے ہیں اور دیکھنے لگتے ہیں۔
( الاعراف: 201)

:قرآن کی تلاوت اور صلوۃ
ٱسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ ٱلشَّيْطَـٰنُ فَأَنسَىٰهُمْ ذِكْرَ ٱللَّهِ ۚ أُو۟لَـٰٓئِكَ حِزْبُ ٱلشَّيْطَـٰنِ ۚ أَلَآ إِنَّ حِزْبَ ٱلشَّيْطَـٰنِ هُمُ ٱلْخَـٰسِرُونَ
شیطان ان پر غالب آ گیا، تو اس نے انہیں اللہ کا ذکر بھلا دیا۔ یہی لوگ شیطان کی جماعت ہیں۔ خبردار! بے شک شیطان کی جماعت ہی نقصان اٹھانے والی ہے۔
(المجادلہ: 19)

شیطان کو راندہ درگاہ اس کے تکبر اور حکم عدولی کے سبب کیا گیا۔ ہمیں بھی اپنے نفس میں عاجزی، اطاعت اور ذکرِ الٰہی پیدا کر کے شیطان کے وسوسوں سے بچنا چاہیے۔ اللہ کی پناہ، تقویٰ، قرآن کی تلاوت، اور صلوۃ سے دل محفوظ رہتا ہے، اور بندہ شیطانی حملوں سے بچا رہتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

قرآن میں بار ہا کہا گیا کہ کفار اپنے خیالات کی پیروی کرتے ہیں اس سے کیا مراد ہے؟قرآن میں بار ہا کہا گیا کہ کفار اپنے خیالات کی پیروی کرتے ہیں اس سے کیا مراد ہے؟

قرآن میں کئی مقامات پر یہ ذکر آیا ہے کہ کفار اور مشرکین اپنے خیالات، گمانوں اور خواہشات کی پیروی کرتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ اللہ کی نازل

انبیاء کی دعوت میں عقیدہ و عمل کا کیا باہمی تعلق ہے؟انبیاء کی دعوت میں عقیدہ و عمل کا کیا باہمی تعلق ہے؟

قرآنِ حکیم کے مطابق انبیاء کی دعوت کا مرکز عقیدہ اور عمل کا باہمی ربط ہے۔ صرف ایمان کافی نہیں جب تک وہ عمل سے ظاہر نہ ہو، اور عمل