اللہ تعالیٰ نے اصحابِ کہف کے جسموں کو غار میں 309 سال تک محفوظ رکھنے کے لیے کئی قدرتی اور ماورائے فطرت تدابیر اختیار فرمائیں، جن کا ذکر الکہف میں انتہائی حکمت سے کیا گیا ہے۔
قرآنی تدابیرِ حفاظت
سورج کی شعاعوں سے بچاؤ
وَتَرَى ٱلشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَٰوَرُ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ ٱلْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ ٱلشِّمَالِ
اور تو سورج کو دیکھے گا کہ جب طلوع ہوتا ہے تو ان کے غار سے دائیں طرف ہٹ جاتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو بائیں جانب سے بچ کر نکل جاتا ہے۔
(الکہف 17-18)
سورج کی روشنی اور تپش براہِ راست نہ پڑی، جس سے جسم خراب نہیں ہوا اور ماحولیاتی تعفن سے حفاظت ہوئی۔
غار کا محلِ وقوع اور زاویہ
غار کی جغرافیائی سمت ایسی تھی کہ سورج کی شعاعیں صرف کناروں سے گزرتی تھیں، براہِ راست داخل نہیں ہوتیں۔اس سے درجہ حرارت اور نمی کنٹرول میں رہی، جو جسموں کی حفاظت کے لیے اہم ہے۔
کروٹ بدلنا
وَنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ ٱلْيَمِينِ وَذَاتَ ٱلشِّمَالِ
اور ہم انھیں دائیں اور بائیں کروٹیں دلواتے تھے۔
مسلسل کروٹیں دینے سے جسم میں خون جمنے سے روکا گیا بوسیدہ ہونے اور گلنے کا عمل رُک گیا۔
خوفناک منظر کوئی قریب نہ آئے
وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظًۭا وَهُمْ رُقُودٌۭ ۚ
تو انھیں جاگتا ہوا سمجھے گا، حالانکہ وہ سوئے ہوئے تھے۔ ظاہری حالت ایسی رکھی گئی کہ لوگ قریب آنے سے ڈر جائیں دشمنوں یا جانوروں سے بھی حفاظت ہو گئی۔
محافظ کتا
وَكَلْبُهُم بَاسِطٌۭ ذِرَاعَيْهِ بِٱلْوَصِيدِ
اور ان کا کتا دہلیز پر اپنے پنجے پھیلائے بیٹھا تھا۔
(الکہف 18)
جانور اور انسان کتے کو دیکھ کر ڈرتے ہیں اس سے مزید حفاظت کا انتظام کیا گیا۔
الغرض کہ اللہ جسے محفوظ رکھے، وہ وقت، فطرت اور موت سے بھی محفوظ ہو سکتا ہے ایمان والوں کے لیے اللہ کی مدد پوشیدہ طریقوں سے آتی ہے اللہ کی قدرت سائنسی قوانین سے مافوق بھی ہو سکتی ہے، اور ان کے ساتھ بھی چل سکتی ہے۔