اللہ تعالیٰ قرآن میں کس چیز سے راضی ہوتا ہے؟

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنا سب سے بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے اس وقت راضی ہوتا ہے جب وہ اخلاص، ایمان، تقویٰ، اطاعت، صبر اور قربانی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔ اللہ کی رضا صرف عبادات سے نہیں بلکہ نیت کی پاکیزگی، عمل کی درستی، اور دل کی عاجزی سے حاصل ہوتی ہے۔ وہ بندے جو اللہ کے لیے جیتے اور اللہ ہی کے لیے سب کچھ چھوڑ دیتے ہیں، اللہ ان سے راضی ہوتا ہے۔

رَّضِىَ ٱللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا۟ عَنْهُ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِىَ رَبَّهُۥ

اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اس سے راضی ہو گئے، یہ (مقام) اس کے لیے ہے جو اپنے رب سے ڈرتا رہا۔
(البیّنۃ 8)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ کی رضا اُن لوگوں کے لیے ہے جو دل میں اس کا خوف رکھتے ہیں، یعنی تقویٰ اختیار کرتے ہیں، اور ہر عمل کو اس کی رضا کے لیے انجام دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بندے کے ظاہر اور باطن کو جانتا ہے، اس لیے محض اعمال کافی نہیں بلکہ نیت اور خشیت بھی لازم ہے۔

إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلتَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ ٱلْمُتَطَهِّرِينَ

یقیناً اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو توبہ کرنے والے اور پاکیزگی اختیار کرنے والے ہیں۔
(البقرۃ 222)

اس محبت اور رضا کے مستحق وہی لوگ بنتے ہیں جو اپنے گناہوں پر نادم ہو کر توبہ کرتے ہیں، جو پاکیزہ زندگی اختیار کرتے ہیں، اور خود کو اندرونی اور بیرونی طور پر پاک رکھتے ہیں۔ اللہ کی رضا ہمیشہ اُن لوگوں کے ساتھ ہے جو اس کی طرف رجوع کرتے ہیں اور گناہوں پر ڈٹے نہیں رہتے۔

نتیجتاً، اللہ کی رضا کسی خاص قوم یا طبقے کے لیے مخصوص نہیں، بلکہ ہر اس مخلص بندے کے لیے ہے جو دل سے اس کا ہو جائے۔ یقین رکھے کہ دنیا کی ساری نعمتیں فانی ہیں، مگر اللہ کی رضا ابدی کامیابی ہے۔ ایک سچے مومن کا نصب العین یہی ہوتا ہے کہ وہ ہر لمحہ یہ سوچے کیا میرا رب مجھ سے راضی ہے؟ اور جب رب راضی ہو جائے، تو جنت بھی عطا ہوتی ہے اور سکونِ قلب بھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

روز قیامت کون کامیاب ہوگا؟ یہود، نصاری،مجوسی یا مسلم؟روز قیامت کون کامیاب ہوگا؟ یہود، نصاری،مجوسی یا مسلم؟

روزِ قیامت کامیابی کا معیار اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں واضح طور پر بیان فرما دیا ہے کہ کسی بھی قوم یا مذہب سے تعلق کامیابی کی ضمانت نہیں