دل کی سچی راحت اور سکون صرف اللہ کے ذکر میں ہے۔ دنیاوی مال، رشتے، اور وقتی خوشیاں دل کو وقتی طور پر خوش تو کر سکتی ہیں، مگر دل کا اطمینان صرف اسی میں ہے جو دل کا خالق ہے۔ قرآن دلوں کی بے چینی کا علاج بھی بتاتا ہے، اور سچے سکون کی راہ بھی۔
“الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللَّهِ ۗ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ”
“جو ایمان لائے اور جن کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان پاتے ہیں، سن لو! دلوں کا اطمینان صرف اللہ کے ذکر سے ہے۔”
(الرعد: 28)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ دل کا حقیقی سکون نہ دولت میں ہے، نہ منصب میں، نہ دنیا کی رونقوں میں۔ بلکہ اللہ کی یاد، قرآن کی تلاوت، دعا، نماز، اور توکل جیسے اعمال ہی وہ ذرائع ہیں جو دل کو راحت دیتے ہیں۔ ابراہیمؑ، موسیٰؑ، اور نبی کریم ﷺ کی زندگیوں میں دکھ، مخالفت، ہجرت اور آزمائشیں آئیں، مگر ان کے دل اللہ کے ذکر اور وعدوں پر مطمئن رہے۔ یہی طرزِ عمل ہمیں بھی اپنانا ہے۔
آج جب انسان ذہنی دباؤ، بے چینی، اور خوف کا شکار ہوتا ہے، تو قرآن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ حقیقی سکون نہ دوا میں ہے نہ تفریح میں بلکہ ایمان اور ذکر میں ہے۔ لہٰذا، جو دل اللہ سے جُڑ جاتے ہیں، وہ حالات سے نہیں گھبراتے۔ وہ مصیبتوں میں صبر کرتے ہیں اور نعمتوں میں شکر۔ یہی دل وہ ہیں جنہیں اللہ دنیا میں سکون اور آخرت میں نجات عطا فرماتا ہے۔