قرآنِ مجید میں قیامت کے دن اعمال کے تولنے (میزان) کا ذکر کئی مقامات پر آیا ہے، جو اس بات کو واضح کرتا ہے کہ ہر انسان کے اعمال کو اللہ تعالیٰ عادلانہ طور پر تولے گا۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَنَضَعُ ٱلْمَوَٰزِينَ ٱلْقِسْطَ لِيَوْمِ ٱلْقِيَـٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌۭ شَيْـًۭٔا ۖ وَإِن كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍۢ مِّنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا ۗ وَكَفَىٰ بِنَا حَـٰسِبِينَ
اور ہم قیامت کے دن عدل کے ترازو رکھیں گے، تو کسی جان پر ذرہ برابر بھی ظلم نہ ہوگا، اور اگر وہ رائی کے دانے کے برابر بھی ہوگا، ہم اسے لے آئیں گے، اور ہم حساب لینے کو کافی ہیں۔
(الأنبياء 47)
یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ہر چھوٹا بڑا عمل اللہ کے ہاں محفوظ ہے، اور انصاف کے ترازو میں تولا جائے گا۔
اسی طرح فرمایا
فَأَمَّا مَن ثَقُلَتْ مَوَٰزِينُهُۥ فَهُوَ فِى عِيشَةٍۢ رَّاضِيَةٍۢ وَأَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَٰزِينُهُۥ فَأُمُّهُۥ هَاوِيَةٌۭ
پھر جس کے ترازو بھاری ہوں گے، وہ خوشحال زندگی میں ہوگا۔ اور جس کے ترازو ہلکے ہوں گے، اس کا ٹھکانہ گہری کھائی (جہنم) ہے۔
(القارعة 6-9)
قیامت کے دن اعمال کو عدل کے ترازو میں تولا جائے گا، اور اسی کے مطابق جزا یا سزا کا فیصلہ ہوگا۔ یہ اللہ کے عدل اور حساب کی مکمل تصویر ہے، جس پر ایمان رکھنا ہر مومن کے لیے ضروری ہے۔