اصحاب کہف کے کتے کا ذکر قرآن میں کیوں آیا؟ “وَكَلْبُهُم” کے ذکر سے ہمیں جانوروں کی کیا اہمیت سمجھ آتی ہے؟

قرآنِ مجید میں اصحابِ کہف کے کتے کا ذکر واضح انداز میں اور قابلِ غور سیاق و سباق کے ساتھ آیا ہے۔

وَكَلْبُهُم بَاسِطٌۭ ذِرَاعَيْهِ بِٱلْوَصِيدِ
اور ان کا کتا دہلیز پر اپنے دونوں بازو پھیلائے بیٹھا تھا۔
(الکہف18)

کتا حفاظت کی علامت کے طور پر ذکرکیا گیا وہ اصحابِ کہف کے ساتھ پہرے دار کے طور پر موجود تھا اس کا ذکر اس بات کی علامت ہے کہ اللہ نے ان کی حفاظت کے اسباب پیدا کیے۔ جو اللہ کی رضا کے لئے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوجائے تو اللہ بھی ان کی حفاظت کے سبب مہیا کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

انبیاء کی دعوت میں کفر بالطاغوت اور ایمان باللہ کیوں لازم و ملزوم ہیں؟انبیاء کی دعوت میں کفر بالطاغوت اور ایمان باللہ کیوں لازم و ملزوم ہیں؟

قرآنِ مجید کی روشنی میں انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا جوہر کفر بالطاغوت اور ایمان باللہ پر مبنی تھا۔ اللہ پر سچا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو

قرآن میں ضعیفوں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسن سلوک کی کیا فضیلت ہے؟قرآن میں ضعیفوں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسن سلوک کی کیا فضیلت ہے؟

قرآنِ مجید میں ضعیفوں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسن سلوک کو محض ایک سماجی ذمہ داری نہیں بلکہ اللہ کے قرب اور حقیقی دینداری کا معیار قرار دیا گیا