اصحابِ کہف کے غار میں سونے کی مدت ایک عجیب اور معجزانہ واقعہ ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے سورة الکہف میں بیان کیا ہے۔
وَلَبِثُوا۟ فِى كَهْفِهِمْ ثَلَـٰثَ مِا۟ئَةٍۢ سِنِينَ وَٱزْدَادُوا۟ تِسْعًۭا
اور وہ اپنے غار میں تین سو سال ٹھہرے، اور نو (سال) اور بڑھ گئے۔
(سورة الكهف 25)
قرآن نے واضح الفاظ میں بتایا کہ 300 سال اور 9 سال مزید، یعنی کل 309 سال
اہلِ کتاب (یہود و نصاریٰ) کی روایات میں فرق
اہلِ کتاب کی مختلف روایات میں یہ مدت مختلف انداز سے بیان ہوئی ہے
بعض نصاریٰ کی روایتیں 372 سال، 195 سال، یا 196 سال
بعض یہودی روایات 300 سال سے کم یا زیادہ تخمینے
یہ اعداد و شمار ایک دوسرے سے مختلف اور غیر یقینی ہیں، اور ان میں تضاد ہے۔ اسی لیے قرآن نے واضح انداز میں درست مدت اللہ کے علم کی بنیاد پر بتا دی۔
قرآن نے اہلِ کتاب کی روایات کا علمی اور روحانی تصحیح کی، تاکہ یہ بات واضح ہو کہ اصل حقیقت اللہ ہی جانتا ہے جو بات اللہ بتائے، وہی قطعی اور برحق ہے باقی باتیں صرف قیاس آرائیاں ہیں
قُلِ ٱللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا۟
کہہ دو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنی مدت ٹھہرے
(الکہف 26)