احرام کی حالت میں شکار کرنے کا کفارہ
احرام کی حالت میں شکار کرنا حرام ہے اور اگر کوئی احرام میں شکار کر لے تو اس پر کفارہ لازم آتا ہے۔ اس کا حکم قرآن و سنت میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔
قرآن میں احرام میں شکار کی ممانعت
سورہ المائدہ کی آیت نمبر 95 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
يٰٓاَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَاَنْتُمْ حُرُمٌ ۭ وَمَنْ قَتَلَهٗ مِنْكُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَــزَاۗءٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ هَدْيًۢا بٰلِــغَ الْكَعْبَةِ اَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسٰكِيْنَ اَوْ عَدْلُ ذٰلِكَ صِيَامًا لِّيَذُوْقَ وَبَالَ اَمْرِهٖ ۭعَفَا اللّٰهُ عَمَّا سَلَفَ ۭ وَمَنْ عَادَ فَيَنْتَقِمُ اللّٰهُ مِنْهُ ۭ وَاللّٰهُ عَزِيْزٌ ذُو انْتِقَامٍ
اے ایمان والو! احرام کی حالت میں شکار کو قتل نہ کرو، اور جو کوئی تم میں سے جان بوجھ کر اسے قتل کرے گا تو بدلہ دینا ہوگا، جو اس نے قتل کیا ہے اسی کے برابر مویشیوں میں سے، جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل لوگ کریں، وہ قربانی کے طور پر کعبہ پہنچائی جائے، یا کفارہ دے مسکینوں کو کھلانے کا، یا اس کے برابر روزے رکھے، تاکہ وہ اپنے کیے کی سزا چکھے۔ اللہ نے جو کچھ گزر چکا اسے معاف کر دیا، اور جو دوبارہ ایسا کرے گا، اللہ اس سے بدلہ لے گا، اور اللہ زبردست ہے، بدلہ لینے والا ہے۔
(المائدہ ۔ 95)
اس آیت میں اللہ نے واضح کیا کہ احرام کی حالت میں شکار کرنا حرام ہے اور اگر کوئی ایسا کرے تو اسے کفارہ ادا کرنا ہوگا۔
احرام میں شکار کا کفارہ
اگر کوئی احرام کی حالت میں شکار کر لے تو اس پر درج ذیل میں سے کوئی ایک کفارہ لازم ہوگا
شریعت کے مطابق جانور کی قربانی دینا
جو جانور شکار کیا، اس کے برابر کا جانور حرم میں ذبح کرنا ہوگا۔ مثال کے طور پر، اگر ہرن کا شکار کیا تو بکری ذبح کرنی ہوگی۔ فیصلہ دو عادل مسلمان علماء کریں گے کہ کون سا جانور دینا ہوگا۔
مسکینوں کو کھانا کھلانا
اگر قربانی نہ دے سکے تو اس جانور کی قیمت کے برابر مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ کھانے کی مقدار فی مسکین ایک مد (تقریباً 750 گرام اناج یا کھانے کی چیز) ہوگی۔
روزے رکھنا
اگر کوئی شخص قربانی بھی نہ دے سکے اور کھانا کھلانے کی بھی استطاعت نہ رکھے تو اسے اتنے دن روزے رکھنے ہوں گے جتنے مسکینوں کو کھانا کھلانا واجب تھا۔ مثلاً، اگر دس مسکینوں کو کھانا کھلانا واجب تھا تو دس دن کے روزے رکھنے ہوں گے۔
احادیث میں احرام میں شکار کی ممانعت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احرام میں شکار کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو بھی شکار کرے، اسے اسی کے برابر جانور بطور کفارہ دینا ہوگا، یا فدیہ میں کھانا کھلائے یا روزے رکھے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی احرام میں شکار کرے تو وہ جانور دے جو اس کے شکار کے برابر ہو، یا کھانے کا فدیہ دے یا روزے رکھے۔
یہ احادیث ثابت کرتی ہیں کہ احرام میں شکار کا کفارہ تین میں سے کسی ایک طریقے سے ادا کرنا ہوگا۔
اہم باتیں
احرام میں خشک مچھلی، سمندری جانور، یا کوئی ایسا جانور جو پہلے ہی مرا ہوا ہو، کھانے کی اجازت ہے۔ اگر کوئی بھول کر یا غلطی سے شکار کرے تب بھی کفارہ واجب ہوگا۔ اگر کوئی بار بار شکار کرے تو ہر بار کفارہ دینا ہوگا۔