ابلیس نے حسد اور تکبر کی وجہ سے آدم و حوا علیہما السلام کو جنت سے نکلوانے کی سازش کی۔ وہ ان کے دل میں وسوسہ ڈال کر انہیں ہمیشہ کی زندگی اور نہ ختم ہونے والی سلطنت کا لالچ دینے لگا۔
وسوسہ ڈالنا
فَوَسْوَسَ لَهُمَا ٱلشَّيْطَٰنُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِىَ عَنْهُمَا مِن سَوْءَٰتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَىٰكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَٰذِهِ ٱلشَّجَرَةِ إِلَّآ أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ ٱلْخَٰلِدِينَ
پھر شیطان نے ان دونوں کے دل میں وسوسہ ڈالا تاکہ ان کے لیے ان کی شرمگاہیں ظاہر کر دے، جو ان سے چھپائی گئی تھیں، اور کہا تمہارے رب نے تمہیں اس درخت سے صرف اس لیے روکا ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ، یا ہمیشہ رہنے والوں میں شامل نہ ہو جاؤ۔
(الاعراف – 20)
جھوٹی قسم کھانا
فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ ٱلشَّيْطَٰنُ قَالَ يَٰٓـَٔادَمُ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَىٰ شَجَرَةِ ٱلْخُلْدِ وَمُلْكٍۢ لَّا يَبْلَىٰ فَأَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْءَٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ ٱلْجَنَّةِ ۖ وَعَصَىٰٓ ءَادَمُ رَبَّهُۥ فَغَوَىٰ
پھر شیطان نے (دوبارہ) اسے وسوسہ ڈالا اور کہا اے آدم! کیا میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی دینے والے درخت اور ایسی بادشاہت کا راستہ نہ بتا دوں جو کبھی ختم نہ ہو؟
(طہ – 120)