جب آدم اور حوا علیہما السلام نے شیطان کے وسوسے میں آکر ممنوعہ درخت کا پھل کھا لیا، تو وہ فوراً پشیمان ہوگئے اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنے لگے۔ اللہ نے ان کی توبہ قبول کر لی، لیکن انہیں جنت سے زمین پر بھیج دیا تاکہ وہ اور ان کی اولاد آزمائش میں مبتلا ہوں۔
توبہ کے الفاظ
قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَآ أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ
انہوں نے کہا اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا، اور اگر تو ہمیں معاف نہ کرے اور ہم پر رحم نہ فرمائے، تو ہم یقیناً نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔
(الاعراف 23)
توبہ کی قبولیت
فَتَلَقَّىٰٓ ءَادَمُ مِن رَّبِّهِۦ كَلِمَٰتٍۢ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
پھر آدم نے اپنے رب سے کچھ کلمات حاصل کیے (دعا سیکھی) تو اللہ نے ان کی توبہ قبول کر لی، بے شک وہی توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔
(البقرہ 37)
گناہ کا اعتراف کرنا – آدم علیہ السلام نے تسلیم کیا کہ وہ غلطی پر تھے۔
خالص دل سے دعا کرنا – انہوں نے اللہ سے رحمت اور مغفرت طلب کی۔
اللہ کی رحمت پر یقین رکھنا – انہوں نے مایوسی کا شکار نہیں ہوئے، بلکہ امید رکھی۔
اللہ کی دی گئی ہدایت پر عمل کرنا – اللہ نے جو دعا سکھائی، اسے فوراً اپنا لیا۔
اللہ نے آدم علیہ اسلام کو خاص الفاظ سکھائے، جنہیں پڑھ کر ان کی توبہ قبول ہوئی۔