دعوت میں عقل اور وحی کا کیا باہمی تعلق ہوتا ہے؟دعوت میں عقل اور وحی کا کیا باہمی تعلق ہوتا ہے؟
دعوتِ دین میں عقل اور وحی کا تعلق نہ صرف بنیادی ہے بلکہ ایک دوسرے کے تکمیل کرنے والے دو زاویے ہیں۔ قرآنِ مجید نے انسان کے عقل و فہم
دعوتِ دین میں عقل اور وحی کا تعلق نہ صرف بنیادی ہے بلکہ ایک دوسرے کے تکمیل کرنے والے دو زاویے ہیں۔ قرآنِ مجید نے انسان کے عقل و فہم
قرآن مجید کے مطابق عقیدے میں انحراف صرف روحانی نقصان کا باعث نہیں بنتا بلکہ یہ امت کو سیاسی، سماجی اور فکری غلامی کی دلدل میں بھی دھکیل دیتا ہے۔
قرآن مجید کے مطابق انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا بنیادی مرکز عقیدۂ توحید تھا، اور ان کی تعلیمات سے ہمیں عقیدہ کی دعوت کے کئی اصول معلوم ہوتے ہیں۔
دینِ اسلام میں سب سے پہلا فرض توحید ہے، کیونکہ توحید ہی اللہ تعالیٰ کی بندگی کی بنیاد اور تمام اعمالِ صالحہ کی روح ہے۔ اگر توحید نہ ہو، تو
نبی کریم ﷺ نے مکہ میں بت پرستی کے خلاف جو شدید جدوجہد کی، وہ عقیدہ توحید کی مکمل ترجمانی ہے۔ آپ ﷺ کی پوری مکی دعوت کا مرکزی نکتہ
انبیاء علیہم السلام کی دعوت محض روحانی پکار یا مذہبی اصلاح نہ تھی، بلکہ ایک ہمہ گیر انقلابی پیغام تھی جو جاہلانہ، ظالمانہ اور شرک پر مبنی نظامِ فکر و
اگر دعوتِ دین میں عقیدہ (توحید، رسالت، آخرت) کو نظرانداز کر دیا جائے، تو دین کا پورا ڈھانچہ کھوکھلا ہو جاتا ہے۔ قرآن حکیم واضح کرتا ہے کہ عقیدہ دین
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے صاف اور قطعی انداز میں واضح فرمایا ہے کہ صرف اُسی کو پکارا جائے، اور اللہ کے سوا کسی کو مدد کے لیے، حاجت
قرآن و سنت کی روشنی میں نبی کریم ﷺ نے کبھی قبروں پر جا کر مدد نہیں مانگی، نہ اپنی زندگی میں اور نہ صحابہ کرامؓ کو اس کی اجازت
إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ(ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں)(الفاتحہ 5) یہ قرآن مجید کی سب سے بنیادی آیت ہے جو عقیدہ توحید کا