قرآن میں ذکر الٰہی کی کیا اہمیت بیان کی گئی ہے؟قرآن میں ذکر الٰہی کی کیا اہمیت بیان کی گئی ہے؟
قرآنِ حکیم میں ذکرِ الٰہی کو ایمان کی روح، دل کی زندگی، اور کامیابی کا راز قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مومنین کو متعدد بار حکم دیا کہ
قرآنِ حکیم میں ذکرِ الٰہی کو ایمان کی روح، دل کی زندگی، اور کامیابی کا راز قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مومنین کو متعدد بار حکم دیا کہ
قرآنِ مجید نے برائی کو بھلائی سے ٹالنے کو نہایت عظیم صفت قرار دیا ہے۔ یہ طریقہ صرف اخلاقی بلندی نہیں بلکہ اللہ کی راہ میں اعلیٰ ترین حکمت بھی
قرآنِ کریم میں سچائی (الصدق) کو ایمان کی علامت، نیکی کی بنیاد، اور اللہ کے قرب کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ جو لوگ سچائی کو اختیار کرتے ہیں، اللہ
قرآنِ کریم میں ظلم کرنے والوں کے لیے سخت وعیدیں اور سنگین انجام بیان کیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ظلم کو ہدایت سے انکار، دوسروں کے حقوق غصب کرنے،
قرآنِ مجید میں دوسروں کے عیب تلاش کرنا (تجسس) کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔ یہ عمل نہ صرف معاشرتی فساد کا باعث بنتا ہے بلکہ انسان کے دل
قرآنِ کریم نے دوسروں کا مذاق اُڑانے کو ایک سخت اخلاقی جرم اور مؤمن کی شان کے خلاف عمل قرار دیا ہے۔ یہ رویہ نہ صرف دوسروں کی دل آزاری
قرآن مجید کے مطابق صلوۃ انسان کو بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے کیونکہ یہ اللہ کی یاد کو تازہ کرتی ہے، دل میں تقویٰ پیدا کرتی ہے،
قرآنِ مجید میں فحاشی اور بے حیائی کو معاشرے کی تباہی، فرد کی روحانی ہلاکت، اور اللہ کی نافرمانی کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فحاشی اور بے حیائی کو سختی سے ممنوع قرار دیا ہے، کیونکہ یہ انسانی فطرت، اخلاق، اور روحانیت کو بگاڑنے والے اعمال ہیں۔ فحاشی
قرآنِ مجید میں عہد توڑنے والوں کو منافق، بدعہد، اور فساد پھیلانے والے قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عہد اور وعدہ کو ایک مقدس ذمہ داری بتایا ہے،