رسول اللہ ﷺ کے کسی حکم کو دلی طور پر قبول نہ کرنا کیسا ہے؟رسول اللہ ﷺ کے کسی حکم کو دلی طور پر قبول نہ کرنا کیسا ہے؟
رسول اللہ ﷺ کے کسی حکم کو دلی طور پر قبول نہ کرنا یا اس سے انکار کرنا اسلام میں ایک انتہائی سنگین عمل ہے، جو ایمان کی کمزوری یا
رسول اللہ ﷺ کے کسی حکم کو دلی طور پر قبول نہ کرنا یا اس سے انکار کرنا اسلام میں ایک انتہائی سنگین عمل ہے، جو ایمان کی کمزوری یا
جہاد وہی لوگ کرتے ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، اللہ کی رضا کے لیے کام کرتے ہیں، صبر، استقامت، عدل اور رحم دلی کے حامل ہوں، اور ظلم
موت ایک اٹل حقیقت ہے، اور کوئی بھی انسان یا مخلوق اس سے نہیں بچ سکتا۔ قرآن و حدیث میں بارہا موت کی حقیقت کو بیان کیا گیا ہے تاکہ
اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ ۭوَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِيْهِ اخْتِلَافًا كَثِيْرًا تو کیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے ؟ اور اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور
جی ہاں، قرآن و حدیث کے مطابق بعض مصیبتیں انسان کی بدعملیوں اور گناہوں کا نتیجہ بھی ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس دنیا میں انسانوں کو آزمائشوں اور مشکلات کے
اسلام میں نیک بات کی سفارش کرنا ایک پسندیدہ اور اجر والا عمل ہے۔ قرآن و سنت میں اس بات کی ترغیب دی گئی ہے کہ مسلمان ایک دوسرے کے
اسلامی شریعت کے مطابق، اگر کوئی مومن کسی دوسرے مومن کو انجانے میں غلطی سے قتل کر دے تو اس پر دیت اور کفارہ لازم ہیں۔ قرآن مجید اور سنت
مومن کو جان بوجھ کر قتل کرنا اسلام میں سب سے بڑے گناہوں میں سے ایک ہے۔ قرآن و حدیث میں اس فعل کی سخت مذمت کی گئی ہے، اور
اسلام میں غیر مسلموں کو سلام دینا اور ان کا سلام اچھے طریقے سے جواب دینا جائز اور پسندیدہ عمل ہے۔ اس کا مقصد معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دینا
جی ہاں، اسلام میں ایسے علاقے یا ماحول سے ہجرت کرنے کا حکم ہے جہاں دین کی پختگی یا عبادات کو صحیح طریقے سے ادا کرنا مشکل ہو، یا جہاں