کیا مسلمانوں کو کفروں سے سختی برتنی چاہیے؟کیا مسلمانوں کو کفروں سے سختی برتنی چاہیے؟
قرآنِ کریم کی روشنی میں مسلمانوں کو کفار کے ساتھ سختی یا نرمی برتنے کا معاملہ حالات، نیت، اور تعلق کی نوعیت پر مبنی ہوتا ہے۔ اسلام ایک عدل و
قرآنِ کریم کی روشنی میں مسلمانوں کو کفار کے ساتھ سختی یا نرمی برتنے کا معاملہ حالات، نیت، اور تعلق کی نوعیت پر مبنی ہوتا ہے۔ اسلام ایک عدل و
نہیں، اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کوئی بھی سفارش نہیں کر سکتا۔ یہ بات قرآن مجید میں بارہا واضح طور پر بیان کی گئی ہے کہ شفاعت (سفارش) کا
جی ہاں، نبی محمد ﷺ بھی اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے تھے، اور یہی ان کی عبودیت اور تقویٰ کا اعلیٰ ترین نمونہ تھا۔ رسول اللہ ﷺ، باوجود اس
جی ہاں، مشرکینِ مکہ بھی اللہ کی عبادت کا انکار نہیں کرتے تھے، بلکہ وہ اللہ کو خالق، مالک اور رازق مانتے تھے، مگر ان کی گمراہی کا سبب یہ
قرآن و حدیث کی روشنی میں شہداء اپنی وفات کے بعد اللہ کے پاس زندہ ہوتے ہیں، اور انہیں رزق بھی عطا کیا جاتا ہے۔ ان کی یہ زندگی جنت
قرآن کی حقانیت پر سب سے بڑا چیلنج خود قرآن نے دیا ہے، اور وہ ہے کہ مثلِ قرآن پیش کرو وَاِنْ كُنْتُمْ فِىْ رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰي عَبْدِنَا فَاْتُوْا
جی ہاں، قرآن میں اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ سے واضح طور پر یہ اعلان کروایا ہے کہ آپ ﷺ نہ کسی کے نفع کے مالک ہیں اور نہ نقصان
جو شخص اللہ کے حلال کو حرام ٹھہرائے یا اللہ کے احکام میں تحریف کرے، اس پر اللہ کا شدید ردعمل ہے۔ یہ عمل بغاوت، جھوٹ باندھنے اور دین میں
جو لوگ اللہ کے سوا دوسروں کو پکارتے ہیں۔ یعنی دعا، استغاثہ، یا عبادت کے کسی بھی انداز سے اللہ کے علاوہ کسی کو مدد کے لیے پکارتے ہیں۔ وہ
رزق دینا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ قرآن مجید اس بات پر بار بار زور دیتا ہے کہ نہ کوئی نبی، نہ فرشتہ، نہ ولی، نہ