کیا ایک ہی حدیث پر متضاد عقیدے بن سکتے ہیں؟کیا ایک ہی حدیث پر متضاد عقیدے بن سکتے ہیں؟
نہیں، ایک ہی صحیح حدیث پر متضاد عقیدے نہیں بن سکتے۔ “عقیدہ” ایمان کا سب سے بنیادی اور قطعی حصہ ہے، اور عقیدہ ہمیشہ ایک ہی حق پر مبنی ہوتا
نہیں، ایک ہی صحیح حدیث پر متضاد عقیدے نہیں بن سکتے۔ “عقیدہ” ایمان کا سب سے بنیادی اور قطعی حصہ ہے، اور عقیدہ ہمیشہ ایک ہی حق پر مبنی ہوتا
جی ہاں، اجتہاد آج بھی ممکن ہے بلکہ لازم ہے، لیکن صرف ان مسائل میں جن پر قرآن و حدیث خاموش ہوں یا جہاں نصوص کی تطبیق درکار ہو۔ شریعت
تقلیدِ امام کا واجب ہونا قرآن و سنت میں کہیں نہیں آیا۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل، علم اور بصیرت دی ہے تاکہ وہ براہِ راست قرآن و
اگر کوئی شخص صرف قرآن کو مانے اور حدیثِ رسول ﷺ کا انکار کرے تو وہ اسلام کے مکمل فہم سے باہر نکل جاتا ہے۔ ایسا شخص بظاہر “قرآن پر
جی ہاں، صحیح حدیثِ واحد سے عقیدہ ثابت ہو سکتا ہے اگر وہ صحیح السند ہو، قرآن و سنت کے مخالف نہ ہو، اور امت کے اجماع سے متصادم نہ
ہر مسلمان قرآن و سنت سے عمومی نصیحت ضرور لے سکتا ہے، جیسے توحید، تقویٰ، صبر، اخلاص، آخرت کا یقین، والدین سے حسن سلوک وغیرہ۔ لیکن شرعی احکام، عقائد، یا
جب فہم صحابہ، سبیل صحابہ کو قرآن معیار قرار دیتا ہے تو صحابہؓ کے فہم کے بغیر دین صحیح طور پر سمجھا ہی نہیں جا سکتا۔ کیونکہ دین نبی کریم
جی ہاں، اجماعِ صحابہؓ دین میں قطعی حجت ہے، کیونکہ صحابۂ کرامؓ براہِ راست نبی کریم ﷺ کے تربیت یافتہ تھے، وحی کے زمانے میں اسلام کو سیکھا، عمل کیا،
قرآن کی تذکیر، قوانین وغیرہ تو براہ راست ہر شخص کے سمجھنے کے لئے آسان ہیں باقی باریکی اور ارکانِ عبادت صلوۃ و صوم، حج و عمرہ وغیرہ کے طریقے
جی ہاں، قرآن مجید تمام انسانوں کے لیے مکمل، کافی، اور ہدایت کا کامل ذریعہ ہے۔ اس میں دین کے تمام اصول، عقائد، عبادات، اخلاق، اور نظامِ حیات واضح اور