کیا اہل سنت و الجماعت صرف ایک گروہ ہے؟کیا اہل سنت و الجماعت صرف ایک گروہ ہے؟
موجودہ فرقوں کا تضاد اور باہمی تکفیر کا عالم یہ ہے کہ آج بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث، اور دیگر فرقے سب خود کو “اہل سنت” کہتے ہیں، مگر بریلوی دیوبندیوں
موجودہ فرقوں کا تضاد اور باہمی تکفیر کا عالم یہ ہے کہ آج بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث، اور دیگر فرقے سب خود کو “اہل سنت” کہتے ہیں، مگر بریلوی دیوبندیوں
قرآنِ مجید نے دین کو ٹکڑوں میں بانٹنے کی سخت ممانعت کی ہے، اور نبی کریم ﷺ کو ان لوگوں سے براءت کا حکم دیا ہے جو اپنے آپ کو
نہیں، اللہ کے مقرب بندے، انبیاء ہوں یا اولیاء، کائنات کے نظام میں دخل دینے کا اختیار نہیں رکھتے۔ کائنات کا سارا نظام صرف اللہ تعالیٰ کے قبضۂ قدرت میں
نہیں، ولی اللہ معصوم نہیں ہوتا۔ عصمت (گناہوں سے مکمل حفاظت) صرف انبیاءِ کرام علیہم السلام کے ساتھ خاص ہے، جبکہ اولیاء اللہ سے خطا یا گناہ کا صدور عین
نہیں، خوابوں سے شریعت کے احکام نہ ثابت ہوتے ہیں، نہ شریعت کو بدلا جا سکتا ہے، کیونکہ دین مکمل ہو چکا ہے اور شریعت صرف قرآن، سنتِ رسول ﷺ،
دراصل یہ دعا کرنا یا نہ کرنا بھی تقدیر میں درج ہے، لیکن یہ اندارج اللہ کے علم اور ارادے کے اندر ہی ہوتا ہے۔ دعا کرنا اللہ کے سامنے
نہیں، کشف کی کوئی اصل نہیں ہے یہ شریعت کا راستہ نہیں، نہ ہی دین میں حجت ہیں۔ کشف و کرامت کی آڑ میں صوفیہ نے جو کچھ گھڑا ہے
نہیں، نبی کریم ﷺ کو “ما کان و ما یکون” یعنی کائنات کی مکمل ماضی و مستقبل کی خبریں علم غیب کے طور پر حاصل نہیں تھیں۔ یہ علم صرف
جی ہاں، علمِ غیب صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، اور وہی جسے چاہے، محدود اور مخصوص غیب پر مطلع کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ سمیت کسی انسان، ولی، فرشتہ
اللہ تعالیٰ نے شفاعت کو صرف اپنی اجازت سے مشروط کیا ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں شفاعت صرف انبیاء، فرشتے یا جنہیں اللہ اجازت دے، وہی کرسکتے ہیں۔