ایمان والوں کو کافروں سے دوستی کیوں نہیں رکھنی چاہیے؟ایمان والوں کو کافروں سے دوستی کیوں نہیں رکھنی چاہیے؟
قرآنِ مجید نے ایمان والوں کو واضح طور پر تنبیہ کی ہے کہ وہ کافروں کو اپنا دوست اور رازدار نہ بنائیں، کیونکہ ان کی دوستی اکثر دھوکے اور دین
قرآنِ مجید نے ایمان والوں کو واضح طور پر تنبیہ کی ہے کہ وہ کافروں کو اپنا دوست اور رازدار نہ بنائیں، کیونکہ ان کی دوستی اکثر دھوکے اور دین
قرآنِ مجید نے صدقات (زکوٰۃ) کے مستحقین کی تفصیل نہایت وضاحت سے بیان فرمائی ہے، تاکہ کوئی مالِ زکوٰۃ کو اپنی مرضی سے نہ بانٹے بلکہ اللہ کی مقرر کردہ
قرآنِ مجید نے منافقین کی علامات کو واضح انداز میں بیان فرمایا، تاکہ اہلِ ایمان ان کی چالوں سے ہوشیار رہیں اور ان کے فتنوں سے بچ سکیں۔ نفاق وہ
قرآنِ مجید نے منافقین کی علامات کو واضح انداز میں بیان فرمایا، تاکہ اہلِ ایمان ان کی چالوں سے ہوشیار رہیں اور ان کے فتنوں سے بچ سکیں۔ نفاق وہ
قرآنِ مجید نے جہاد سے پیچھے ہٹنے والوں پر اللہ کی ناراضی کو نہایت سخت الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔ کیونکہ جب دینِ حق کو تقویت اور دشمنانِ اسلام کے
قرآنِ مجید نے ایمان والوں کو سچ بولنے، سچ پر قائم رہنے، اور سچوں کے ساتھ ہونے کی نہایت تاکیدی انداز میں تلقین فرمائی ہے، کیونکہ سچائی ایمان کا جوہر
قرآنِ مجید نے اللہ کی راہ میں مال خرچ نہ کرنے والوں کو سخت وعید سنائی ہے، کیونکہ مال خرچ کرنا ایمان کی سچائی، دل کی پاکی، اور اللہ پر
قرآنِ مجید نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر یعنی نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا کو اہلِ ایمان اور بہترین امت کی نمایاں صفات میں شمار کیا
قرآنِ مجید نے متقین یعنی اللہ سے ڈرنے والوں کو دنیا و آخرت دونوں میں عظیم انعامات کی بشارت دی ہے۔ ان کے لیے کامیابی، عزت، سکونِ قلب، اور ہمیشہ
انفال کا مطلب ہے مالِ غنیمت یعنی وہ مال، سامان یا دولت جو جنگ میں دشمنوں سے چھین کر مسلمانوں کے ہاتھ آتا ہے۔ قرآن میں الانفال کے آغاز میں