عبادت صرف اللہ کے لیے کیوں ہونی چاہیے؟عبادت صرف اللہ کے لیے کیوں ہونی چاہیے؟
قرآنِ مجید انسان کو بار بار یہ احساس دلاتا ہے کہ عبادت کا حق دار صرف وہی ہو سکتا ہے جو پیدا کرے، پالے، نفع و نقصان کا مالک ہو،
قرآنِ مجید انسان کو بار بار یہ احساس دلاتا ہے کہ عبادت کا حق دار صرف وہی ہو سکتا ہے جو پیدا کرے، پالے، نفع و نقصان کا مالک ہو،
قرآنِ مجید کی روشنی میں دعا عبادت کا ایک اہم حصہ ہی نہیں، بلکہ خود عبادت ہے۔یہ بندے کا اپنے رب کے سامنے جھکنے، مانگنے، اور اپنی عاجزی ظاہر کرنے
قرآنِ مجید نے توحید کی سب سے پہلی شرط یہ رکھی ہے کہ مدد، دعا، فریاد اور حاجت صرف اللہ سے مانگی جائے زندہ ہو یا مردہ، نبی ہو یا
قرآنِ مجید نے توحید کی سب سے پہلی شرط یہ رکھی ہے کہ مدد، دعا، فریاد اور حاجت صرف اللہ سے مانگی جائے زندہ ہو یا مردہ، نبی ہو یا
قرآنِ مجید مشرکین مکہ کی عبادت کو بار بار بیان کرتا ہے، اور واضح کرتا ہے کہ وہ اللہ کو خالق، مالک، اور رازق مانتے تھے، لیکن عبادت میں اللہ
قرآن کے مطابق مشرکین مکہ اللہ کو مانتے تھے وہ یقین رکھتے تھے کہ اللہ ہی خالق ہے، روزی دیتا ہے، زندگی اور موت دیتا ہے، اور کائنات کا نظام
قرآنِ مجید کسی قبر پر جا کر حاجت مانگنے، دعا کرنے یا وسیلہ طلب کرنے کی نہ اجازت دیتا ہے، نہ کوئی مثال دیتا ہے۔بلکہ قرآن کا پیغام یہ ہے
قرآن کے مطابق، سجدہ صرف اللہ کے لیے خاص ہے۔اللہ تعالیٰ نے سجدے کو عبادت کا سب سے بلند اور عاجزانہ اظہار قرار دیا، اور یہ عمل کسی نبی، ولی،
قرآنِ مجید کے مطابق شرک وہ گناہ ہے جو انسان کے تمام نیک اعمال کو باطل (ضائع) کر دیتا ہے، چاہے وہ جتنے بھی عبادات، صدقات یا بھلائیاں کرے۔جب کوئی
ایمان قرآن کی روشنی میں وہ سچا عقیدہ ہے جس پر دل یقین کرے، زبان اس کا اقرار کرے، اور عمل اس کی تصدیق کرے۔ایمان کا مرکز اور بنیاد اللہ