0 Comments

قرآن و سنت کی روشنی میں واضح ہوتا ہے کہ بغیر آزمائشوں اور تکلیفوں کے جنت میں داخل ہونا ممکن نہیں ہے۔ دنیاوی زندگی آزمائش کا گھر ہے، اور اللہ تعالیٰ بندوں کو مختلف طریقوں سے آزماتا ہے تاکہ ان کی صبر، ایمان، اور عمل صالح کی حقیقت ظاہر ہو۔

اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ ۭ مَسَّتْهُمُ الْبَاْسَاۗءُ وَالضَّرَّاۗءُ وَزُلْزِلُوْا حَتّٰى يَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ مَتٰى نَصْرُ اللّٰهِ ۭ اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِيْبٌ۝

کیا تم نے سمجھ رکھا ہےکہ (یونہی) جنّت میں داخل ہوجاؤگے حالاں کہ اب تک تم پر اُن لوگوں جیسے (حالات) نہیں آئے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں اُنھیں سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ ہلا ڈالےگئے یہاں تک کہ (وقت کے) رسول پکار اٹھے اور اُن کے ساتھ ایمان لانے والے کہ کب آئے گی اللہ کی مدد ؟ سن لو ! یقیناًاللہ کی مدد قریب ہے۔
(البقرہ-214)

أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ يُتْرَكُوا أَنْ يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ

کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ صرف یہ کہہ دینے پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ ‘ہم ایمان لائے’ اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی؟
(العنکبوت-2)

آزمائشوں کا مقصد
ایمان کی تصدیق آزمائش کے ذریعے معلوم ہوتا ہے کہ بندہ اپنے ایمان میں کتنا سچا اور مضبوط ہے۔
صبر و استقامت مشکلات صبر اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔
گناہوں کی معافی آزمائشیں انسان کے گناہوں کو مٹاتی ہیں اور اسے پاکیزہ بناتی ہیں۔
درجات کی بلندی جو لوگ آزمائشوں میں کامیاب ہوتے ہیں، ان کے درجات بلند ہوتے ہیں۔

یہ دنیا امتحان گاہ ہے، اور جو اس امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں، وہی اللہ کی رضا اور جنت کے مستحق بنتے ہیں۔ ایک مومن کو ہر حال میں اللہ پر بھروسہ، صبر، اور شکر کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھنا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *