جی ہاں، قرآن مجید میں ذکر کیا گیا ہے کہ تمام انسان ابتدائی طور پر ایک ہی امت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے سب کو ایک ہی دین اور طریقے پر پیدا کیا تھا، لیکن بعد میں لوگوں نے اختلاف کیا اور مختلف مذاہب اور نظریات میں بٹ گئے۔
كَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً ۣ فَبَعَثَ اللّٰهُ النَّبِيّٖنَ مُبَشِّرِيْنَ وَمُنْذِرِيْنَ ۠ وَاَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِـيْمَا اخْتَلَفُوْا فِيْهِ ۭ وَمَا اخْتَلَفَ فِيْهِ اِلَّا الَّذِيْنَ اُوْتُوْهُ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَتْهُمُ الْبَيِّنٰتُ بَغْيًۢـا بَيْنَهُمْ ۚفَهَدَى اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لِمَا اخْتَلَفُوْا فِيْهِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِهٖ ۭ وَاللّٰهُ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَـقِيْمٍ
(ابتدا میں) تمام لوگ ایک (ہی دین پر متفق) اُمّت تھے پھر ( جب انھوں نے اختلاف کیا) تو اللہ نے انبیاء (علیہم السّلام ) بھیجے خوش خبری دینے والےاور ڈر سنانے والے بنا کر اور اُن کے سا تھ برحق کتاب نازل فرمائی تا کہ وہ لوگوں کے درمیان (اُن باتوں کا ) فیصلہ فرمادے جن میں اُنہو ں نے اختلاف کیا تھا اور اس میں ان ہی لوگوں نے اختلاف کیا جنھیں وہ (کتاب) دی گئی تھی اِس کے بعد کہ اُن کے پاس واضح دلائل آچکے تھے (صرف) آپس کی ضد کی وجہ سے (اختلاف کیا) تو اللہ نے ایمان لانے والوں کو اپنی توفیق سےحق کے ذریعہ ہدایت عطا فرمائی اُس بات میں جس میں ان لوگوں نے اختلاف کیا تھا اور اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت عطا فرماتا ہے۔
(البقرہ-213)
ابتدائی طور پر تمام انسان ایک ہی امت تھے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اختلافات پیدا ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے نبیوں اور آسمانی کتابوں کے ذریعے انسانیت کو دوبارہ وحدت کی طرف بلایا۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسانیت کی اصل بنیاد وحدت ہے اور اختلافات کا حل اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے میں ہے۔