قرض دار کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور مہلت دینے کی تعلیم دی گئی ہے، خاص طور پر جب وہ تنگدستی میں ہو۔
وَاِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَيْسَرَةٍ ۭ وَاَنْ تَصَدَّقُوْا خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
اور اگر (مقروض) تنگدست ہو تو اُسے خوش حال ہونے تک مہلت دو اور اگر تم (قرض معاف کرکے) صدقہ ہی کر دو (یہ) تمھارے لیے (زیادہ) بہتر ہے اگر تم سمجھو۔
(البقرہ-280)
قرض کی واپسی میں نرمی
قرض دار کے حالات کو سمجھنا اور سختی نہ کرنا ضروری ہے۔
مہلت کی مدت
قرض دار کی تنگدستی ختم ہونے تک مہلت دی جائے، جب تک وہ آسانی سے قرض ادا کرنے کے قابل نہ ہو۔
معاف کرنے کی کوشش
اگر قرض کی رقم معاف کرنا ممکن ہو تو یہ بہتر ہے، کیونکہ یہ اللہ کی خوشنودی اور آخرت میں بڑا اجر فراہم کرتا ہے۔