0 Comments

قرآن مجید میں محکمات اور متشابہات کے بارے میں سورہ آل عمران کی آیت نمبر 7 میں تفصیل سے رہنمائی دی گئی ہے۔ فرمایا

ھُوَ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰيٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ ھُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ ۭ فَاَمَّا الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاۗءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاۗءَ تَاْوِيْلِهٖ څ وَمَا يَعْلَمُ تَاْوِيْلَهٗٓ اِلَّا اللّٰهُ ڤ وَالرّٰسِخُوْنَ فِي الْعِلْمِ يَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖ ۙ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا ۚ وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّآ اُولُوا الْاَلْبَابِ۝

وہی (ﷲ) ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی ہے اُس میں کچھ آیات محکم (واضح) ہیں، وہی کتاب کی اصل (بنیاد) ہیں اور کچھ دوسری ہیں جو متشابہ ہیں تو وہ لوگ جن کے دلوں میں ٹیڑھ ہے تو وہ متشابہ آیات کے پیچھے لگ جاتے ہیں (تاکہ) اُن کے ذریعہ کوئی فتنہ اٹھائیں اور اُن کی تاویل جان سکیں (حالاں کہ ) اُن کی (حقیقی) تاویل اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور علم میں پختگی رکھنے والے کہتے ہیں ہم اِن پر ایمان لائے (یہ) سب کاسب ہمارے ربّ کی طرف سے ہے اور صرف عقل مند لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں۔
(آل عمران-7)

محکمات وہ آیات ہیں جو واضح، صریح اور معنی میں غیر مبہم ہیں۔ یہ آیات دین کے بنیادی احکام، عقائد، اور اصولوں کو بیان کرتی ہیں۔ یہ آیات قرآن کی بنیاد اور اصل ہیں (أم الكتاب)۔
مثلاً توحید (اللہ کی وحدانیت)، فرائض (صلوۃ، روزہ، زکوٰۃ، حج)، حلال و حرام کے واضح احکام ہوتے ہیں۔

متشابہات وہ آیات ہیں جن کا مطلب یا تو مختلف پہلو رکھتا ہے یا جن کے حقیقی معنی کا علم صرف اللہ کو ہے۔
مثال کے طور پر؛ صفاتِ باری تعالیٰ (جیسے یدُ اللّٰہ اللہ کا ہاتھ) حروف مقطعات (الم حم یس کھیعص)، غیب سے متعلق امور (جیسے قیامت کی تفصیلات، جنت اور دوزخ کی حقیقی کیفیت)۔
مقصد یہ ان آیات کے ذریعے ایمان والوں کے یقین کا امتحان لیا جاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts