قُلْ يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَاۗءٍۢ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهٖ شَيْـــًٔـا وَّلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ ۭ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ
(اے نبی ﷺ) آپ فرمادیجیے کہ اے اہلِ کتاب ! اُس بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمھارے درمیان مشترک ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور نہ ہم اس کے ساتھ کسی شےکو شریک ٹھہرائیں اور نہ ہم میں سے کوئی اللہ کو چھوڑ کر کسی کو ربّ بنائے پھر اگر یہ مُنھ موڑ لیں تو کہ دیجیے کہ گواہ رہنا کہ ہم تو (اللہ کے) فرماں بردار ہیں ؟
(آل عمران- 64)
اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کو اسلام کی دعوت دینے کے دوران قرآن مجید میں ان نکات کو نمایاں کیا گیا ہے جو ان کے اور مسلمانوں کے درمیان یکساں ہیں، تاکہ مشترکہ بنیاد پر بات چیت ہو سکے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اہل کتاب کو ان اصولوں کی طرف بلائیں جو تمام انبیاء کی تعلیمات کا حصہ ہیں۔
اہل کتاب کو اسلام کی طرف بلانے کے لیے ان مشترکہ نکات کو بنیاد بنایا گیا تاکہ وہ اپنی اصل تعلیمات کی طرف رجوع کریں اور اسلام کی حقانیت کو سمجھیں۔