کیا اولیاء اللہ لوگوں کے دلوں کا حال جانتے ہیں؟کیا اولیاء اللہ لوگوں کے دلوں کا حال جانتے ہیں؟
نہیں، اولیاء اللہ لوگوں کے دلوں کا حال نہیں جانتے۔ دلوں کا علم، نیتوں کا ادراک اور باطن کا مشاہدہ صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی خاص صفت ہے، جس
نہیں، اولیاء اللہ لوگوں کے دلوں کا حال نہیں جانتے۔ دلوں کا علم، نیتوں کا ادراک اور باطن کا مشاہدہ صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی خاص صفت ہے، جس
نہیں، کشف کو شرعی دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام میں شریعت کی بنیاد صرف قرآن، صحیح حدیث، اور اجماعِ صحابہ ہے۔ کشف، خواب، الہام یا باطنی واردات کا تعلق
نہیں، ولی اللہ کو آئندہ کا علم (علمِ غیب) نہیں ہوتا۔ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے کہ غیب کا علم صرف اللہ کے پاس ہے، اور کوئی ولی، نبی، فرشتہ،
اسلام کا عقیدہ یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کے بعد کسی کو وحی نہیں آ سکتی، کیونکہ آپ ﷺ آخری نبی ہیں اور آپ پر وحی کا سلسلہ مکمل
نہیں، اسلام کے مطابق عورت نبی نہیں ہو سکتی۔ قرآن و سنت سے یہ بات واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبوت کا منصب صرف مردوں کو دیا ہے، اور
نہیں، بغیر نیت کے کوئی بھی نیک عمل اللہ کے ہاں مقبول نہیں ہوتا۔ اسلام میں ہرعمل کی اصل بنیاد نیت ہے، اور نیت ہی اس بات کو طے کرتی
جی ہاں، جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اور اس سے توبہ کیے بغیر مر جاتا ہے، وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا۔ یہ عقیدہ قرآنِ
جو شخص صحابہ کرامؓ کی گستاخی کرتا ہے، وہ سخت گمراہ، فاسق، بدعقیدہ اور بعض اوقات کفر تک پہنچ جاتا ہے خصوصاً جب وہ ان کی عدالت، ایمان، یا قربانیوں
جی ہاں، نبی ﷺ کے بارے میں غلو (حد سے بڑھنا) شرک کی طرف لے جاتا ہے، اگر اس میں ایسے اوصاف یا اختیارات نبی ﷺ کو دیے جائیں جو
نیک نیت سے بدعت کرنا بھی معاف نہیں، بلکہ دین میں اضافہ کرنے کی جسارت ہے، جو بدترین گمراہی ہے۔ شریعت نیت کے ساتھ ساتھ عمل کی مطابقت بھی چاہتی