محرم میں ماتم کرنا جائز ہے؟محرم میں ماتم کرنا جائز ہے؟
محرم ہو یا کوئی اور مہینہ، ماتم کرنا، سینہ کوبی، نوحہ، زنجیر زنی یہ سب قرآن، سنت کے خلاف اعمال و بدعات ہیں۔ قرآن صبر کا حکم دیتا ہے اور
محرم ہو یا کوئی اور مہینہ، ماتم کرنا، سینہ کوبی، نوحہ، زنجیر زنی یہ سب قرآن، سنت کے خلاف اعمال و بدعات ہیں۔ قرآن صبر کا حکم دیتا ہے اور
قبروں پر چراغاں کرنا نہ صرف سنتِ نبوی ﷺ کے خلاف ہے، بلکہ یہ شرک کا چور دروازہ ہے، کیونکہ اس سے قبروں کی تعظیم و تقدیس کا وہ راستہ
صلوۃ کے بعد اجتماعی دعا نبی ﷺ سے ثابت نہیں بلکہ یہ بعد میں ایجاد کی گئی رسم ہے، لہٰذا یہ بدعت ہے۔ نبی کریم ﷺ نماز کے بعد مسنون
دین میں نہ فاتحہ پڑھنے کا مروجہ انداز ثابت ہے، نہ اس کے لیے کوئی مخصوص دن مقرر کرنا جائز ہے، بلکہ یہ دین میں نیا اضافہ ہے جس کی
تیجہ، چالیسواں، اور برسی بدعت ہیں، سنت نہیں، کیونکہ نبی کریم ﷺ، صحابہ کرامؓ کے سنہری دور میں سے کسی نے بھی میت کی وفات کے تیسرے، چالیسویں، یا سال
نہ ایصالِ ثواب کرنا جائز ہے، نہ ختمِ قرآن جیسی رسم جائز ہے، کیونکہ یہ دونوں امور قرآن و سنت کے مطابق نہیں بلکہ خودساختہ بدعات میں سے ہیں، جن
“گیارہویں شریف” میں غیر اللہ کے نام پر نیاز دی جاتی ہے، مثلاً “عبدالقادرجیلانی کے نام کی نیاز” یہ “گیارہویں کی نیاز” کہلاتی ہے۔ جو کہ قرآن و سنت کی
نبی کریم ﷺ کے نام کے ساتھ “سیدنا” (ہمارے سردار) کہنا جائز و مستحب ہے، لیکن واجب یا ضروری نہیں۔ صحابۂ کرامؓ نے بعض اوقات “سیدنا” کہا اور بعض اوقات
جیسے یہ اصطلاح عارف باللہ ہے اسی طرح سید السالکین، قطب الاقطاب، سلطان العاشقین وغیرہ جیسے صوفیانہ القابات کی فہرست خاصی وسیع ہے، جن میں سے بہت سے القابات تصوف
اولاً عید میلاد النبیﷺ کی محفل منقعد کرنا خالص بدعت ہے۔ اسکا خیرالقرون میں ذکر تک نہیں ملتا۔ باقی رسول اللہ ﷺ کی تعریف کرنا کہیں منع نہیں ہے مگرمروّجہ