خواہش نفس کی پیروی کا کیا انجام ہے؟خواہش نفس کی پیروی کا کیا انجام ہے؟
خواہشِ نفس کی پیروی انسان کو حق سے دور کرکے گناہ، گمراہی، اور دنیا و آخرت کے نقصان کی طرف لے جاتی ہے۔ فرمایا وَاللّٰهُ يُرِيْدُ اَنْ يَّتُوْبَ عَلَيْكُمْ ۣ
خواہشِ نفس کی پیروی انسان کو حق سے دور کرکے گناہ، گمراہی، اور دنیا و آخرت کے نقصان کی طرف لے جاتی ہے۔ فرمایا وَاللّٰهُ يُرِيْدُ اَنْ يَّتُوْبَ عَلَيْكُمْ ۣ
اسلام میں کسی کا مال ناحق کھانا یا کسی کے حقوق پر قبضہ کرنا انتہائی سنگین گناہ سمجھا گیا ہے۔ قرآن و سنت میں اس عمل کی سخت مذمت کی
جی ہاں، اسلام میں یہ واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ اگر انسان بڑے گناہوں سے بچتا رہے تو اللہ تعالیٰ اس کے چھوٹے گناہوں کو معاف فرما
اسلام میں میاں بیوی کے رشتے کو محبت، احترام، اور تعاون پر مبنی بنایا گیا ہے۔ دونوں پر لازم ہے کہ وہ ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں اور
اسلام نے شوہر اور بیوی کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے اور صلح کروانے کے لیے ایک حکیمانہ اور منصفانہ طریقہ بتایا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اس
حقوق اللہ وہ حقوق ہیں جو اللہ کے ساتھ تعلق اور عبادت سے متعلق ہیں، جیسے ایمان لانا، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، خالص عبادت کرنا، اور
اسلام میں لوگوں کو دکھاوے کے لیے خرچ کرنے یا ریاکاری کی سخت ممانعت کی گئی ہے۔ اس عمل کو ریاکاری یا سمعہ (تاکہ لوگ آپ کی تعریف کریں) کہا
غسل اور تیمم اسلامی عبادات کے لیے بہت اہم ہیں، اور ان کا حکم اور طریقہ قرآن و سنت میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ ہر مسلمان پر
اسلام میں مسلمانوں کو حقیر سمجھنا یا ان کی عزت و عظمت کو کم کرنا، خاص طور پر کفار اور طاغوتوں کے مقابلے میں، ایک سنگین گناہ ہے۔ قرآن و
قرآن مجید اللہ کا کلام اور اسلام کا بنیادی ماخذ ہے۔ اس کی آیات سے انکار کرنا، چاہے کھلے عام ہو یا دل میں، ایک بہت بڑا گناہ اور کفر