کیا مشرک نجس ہیں؟ نیز نجاست کس معنی میں ہے؟کیا مشرک نجس ہیں؟ نیز نجاست کس معنی میں ہے؟
جی ہاں، قرآن مجید کی روشنی میں مشرکین کو نجس (ناپاک) کہا گیا ہے، لیکن اس نجاست سے مراد صرف ظاہری جسمانی ناپاکی نہیں بلکہ اس کا تعلق عقیدہ، باطن
جی ہاں، قرآن مجید کی روشنی میں مشرکین کو نجس (ناپاک) کہا گیا ہے، لیکن اس نجاست سے مراد صرف ظاہری جسمانی ناپاکی نہیں بلکہ اس کا تعلق عقیدہ، باطن
جی ہاں، قرآن مجید میں ایک مقام پر علماء اور مشائخ (راہبوں اور علماء) کو رب بنا لینے کا ذکر موجود ہے، اور اس سے مراد ان کو اللہ کے
اسلام میں علماء و مشائخ کی بہت عظمت ہے، لیکن وہی جو علم کے ساتھ تقویٰ اور اخلاص کے ساتھ لوگوں کی رہنمائی کریں۔ اگر کوئی دین کے نام پر
حرمت والے مہینے (أشهر الحرم) چار ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے قرآن اور سنت میں عظمت اور حرمت والے مہینے قرار دیا ہے۔ ان مہینوں میں قتل و قتال، جنگ
جہاد فرض ہونے کے بعد اگر کوئی مسلمان بلا عذر شرعی اس میں شریک نہ ہو، تو قرآن و سنت کی روشنی میں اس کے لیے بہت سخت وعید آئی
جی ہاں، قرآن مجید میں بارہا یہ تعلیم دی گئی ہے کہ مومنوں کا بھروسہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ پر ہونا چاہیے۔ ایمان کا لازمی جزو یہی ہے کہ
نہیں، غریب اگر کم خیرات کرے تو ہرگز قابلِ ملامت نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی نیت اور اخلاص کی قدر ہے، نہ کہ مقدار کی۔ شریعت میں
مسجدِ ضرار ایک ایسی مسجد تھی جسے منافقین نے مدینہ منورہ کے قریب قبا کے علاقے میں تعمیر کیا تھا۔ اس کا مقصد مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنا، اسلام کے خلاف
مشرکین کے لیے صلوۃِ جنازہ (صلوٰۃ المیت) پڑھنے اور دعائے مغفرت کرنے سے قرآن و سنت کی روشنی میں ممانعت ثابت ہے۔مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ
اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی مافوق الاسباب مدد کرنے پر قادر نہیں۔ یہ قرآن کریم کی تعلیمات سے واضح ہے کہ حقیقی مدد اور طاقت صرف اللہ تعالیٰ کے