قرآن میں خاموشی اور غور و فکر کی کیا اہمیت بیان ہوئی ہے؟قرآن میں خاموشی اور غور و فکر کی کیا اہمیت بیان ہوئی ہے؟
قرآنِ مجید میں خاموشی اور غور و فکر کو نہایت اہم مقام دیا گیا ہے، کیونکہ یہی وہ اوصاف ہیں جو انسان کو ہدایت تک پہنچاتے ہیں۔ خاموشی دل و
قرآنِ مجید میں خاموشی اور غور و فکر کو نہایت اہم مقام دیا گیا ہے، کیونکہ یہی وہ اوصاف ہیں جو انسان کو ہدایت تک پہنچاتے ہیں۔ خاموشی دل و
قرآنِ مجید کے مطابق انسان کی اصل کامیابی دنیاوی مال و دولت یا شہرت نہیں، بلکہ تقویٰ، اطاعتِ الٰہی، اور آخرت میں فلاح کا حاصل ہونا ہے۔ کامیابی وہ ہے
قرآن مجید کے مطابق تمام انبیاء کی دعوت کا پہلا اور بنیادی موضوع توحید یعنی صرف اللہ کی عبادت اور شرک سے اجتناب تھا۔ ہر نبی نے اپنی قوم کو
قرآن مجید کے مطابق سب سے پہلے مشرک قوم کی طرف جس ہستی کو نبی بنا کر بھیجا گیا، وہ نوح علیہ السلام تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں میں سے
قرآن مجید کے مطابق نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو سب سے پہلے توحید یعنی صرف ایک اللہ کی عبادت اور شرک سے مکمل اجتناب کی طرف بلایا۔ ان
يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ کا مفہوم ہے کہاے میری قوم! صرف اللہ کی عبادت کرو یہ جملہ قرآن مجید میں کئی انبیاء کی زبان سے دہرایا گیا ہے، جیسے نوح
قرآن مجید کے مطابق انبیاء کی دعوت میں شرک کو سب سے بڑا اور ناقابلِ معافی جرم قرار دیا گیا ہے۔ ہر نبی نے اپنی قوم کو سب سے پہلے
لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ کا اصل پیغام توحید خالص ہے، یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود، حاکم، مددگار، سجدہ کے لائق، یا بندگی کے قابل نہیں۔ یہ کلمہ اسلام کا
توحید کے بغیر عمل کی قرآن میں کوئی حیثیت نہیں، کیونکہ توحید ہی وہ بنیاد ہے جس پر تمام اعمال کی قبولیت اور انسان کی نجات کا دار و مدار
انبیاء علیہم السلام نے بتوں اور شرک کے خلاف نہایت واضح، بے خوف اور دوٹوک موقف اختیار کیا۔ ان کی دعوت کا مرکزی نکتہ یہی تھا کہ اللہ کے سوا