نرمی سے بات کرنے کا قرآن میں کیا فائدہ بتایا گیا ہے؟نرمی سے بات کرنے کا قرآن میں کیا فائدہ بتایا گیا ہے؟
قرآنِ کریم میں نرمی سے بات کرنے کو نہایت مؤثر، اخلاقی اور اصلاحی طریقہ قرار دیا گیا ہے۔ نرمی صرف ایک خوبصورتی نہیں بلکہ ایک حکمت بھرا عمل ہے جس
قرآنِ کریم میں نرمی سے بات کرنے کو نہایت مؤثر، اخلاقی اور اصلاحی طریقہ قرار دیا گیا ہے۔ نرمی صرف ایک خوبصورتی نہیں بلکہ ایک حکمت بھرا عمل ہے جس
قرآنِ حکیم میں تکبر کو اللہ تعالیٰ کی ناپسندیدہ صفات میں شمار کیا گیا ہے۔ اللہ نے فرمایا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِينَبیشک اللہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔(
قرآنِ کریم میں امانت داری کو ایک نہایت اعلیٰ اخلاقی صفت کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جو ایمان، نبوت اور عدل سے جُڑی ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے
قرآنِ حکیم میں معاف کرنے والوں کو نہایت بلند مقام دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی مدح فرمائی جو دوسروں کی زیادتیوں کو درگزر کرتے ہیں اور
قرآنِ کریم میں رزق کے اضافے کا تعلق صرف دنیاوی تدبیروں سے نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق، اعمالِ صالحہ، اور اخلاقی رویّوں سے جوڑا گیا ہے۔ اللہ نے
قرآنِ کریم میں نیکی کو اللہ تعالیٰ کے نزدیک نہایت بلند مقام حاصل ہے، اور اس کا بدلہ صرف دنیاوی فلاح نہیں بلکہ آخرت کی کامیابی بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ
قرآنِ حکیم میں ذکرِ الٰہی کو ایمان کی روح، دل کی زندگی، اور کامیابی کا راز قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مومنین کو متعدد بار حکم دیا کہ
قرآنِ مجید نے برائی کو بھلائی سے ٹالنے کو نہایت عظیم صفت قرار دیا ہے۔ یہ طریقہ صرف اخلاقی بلندی نہیں بلکہ اللہ کی راہ میں اعلیٰ ترین حکمت بھی
قرآنِ کریم میں سچائی (الصدق) کو ایمان کی علامت، نیکی کی بنیاد، اور اللہ کے قرب کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ جو لوگ سچائی کو اختیار کرتے ہیں، اللہ
قرآنِ کریم میں ظلم کرنے والوں کے لیے سخت وعیدیں اور سنگین انجام بیان کیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ظلم کو ہدایت سے انکار، دوسروں کے حقوق غصب کرنے،