اللہ تعالیٰ کی وحدانیت سے کیا مراد ہے؟اللہ تعالیٰ کی وحدانیت سے کیا مراد ہے؟
اللہ تعالیٰ کی وحدانیت (توحید) سے مراد یہ ہے کہ اللہ ایک ہے، وہی خالق، مالک، رازق، اور عبادت کے لائق ہے، اس کا کوئی شریک، بیوی، بیٹا یا مددگار
اللہ تعالیٰ کی وحدانیت (توحید) سے مراد یہ ہے کہ اللہ ایک ہے، وہی خالق، مالک، رازق، اور عبادت کے لائق ہے، اس کا کوئی شریک، بیوی، بیٹا یا مددگار
توحید (اللہ کی وحدانیت) کے تین بنیادی اقسام ہیں، جنہیں قرآن و سنت کی روشنی میں واضح طور پر بیان کیا ہے تاکہ توحید کو بہتر طور پر سمجھا جا
اللہ کے ساتھ کسی اور کو اس کی ذات، صفات، اختیارات یا عبادت میں شریک کرنا۔ یعنی جو کام صرف اللہ کا حق ہے، جیسے عبادت، دعا، نذر، سجدہ، یا
ایمان وہ سچا، پختہ یقین ہے جو بندہ اللہ، اس کے تمام نبیوں، آسمانی کتابوں، فرشتوں، قیامت کے دن اور تقدیر پر دل سے مانے، زبان سے اقرار کرے اور
فرشتے اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ ایک غیبی مخلوق ہیں، جنہیں نور (روشنی) سے پیدا کیا گیا ہے۔یہ بات ہمیں قرآن سے بالواسطہ اور حدیث سے براہِ راست معلوم ہوتی
فرشتوں پر ایمان ایمانِ اسلامی کا بنیادی رکن ہےفرشتوں پر ایمان لانا ایمان کے 6 ارکان میں سے ایک ہے۔ آمَنَ الرَّسُولُ… كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ…یعنی رسول اور
محمد ﷺ کو آخری نبی ماننے کا مطلب بہت عظیم، بنیادی اور غیر متزلزل عقیدہ ہے، جس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ محمد ﷺ کو آخری نبی ماننے کا
جزا و سزا کا عقیدہ (یعنی آخرت میں بدلہ ملنے کا ایمان) انسان کی زندگی پر نہایت گہرا اور عملی اثر ڈالتا ہے۔ یہ عقیدہ صرف ایک نظریاتی سوچ نہیں،
تقدیر پر ایمان اور انسان کے اختیار کا مسئلہ اسلام میں نہایت اہم، نازک اور فہم طلب ہے۔ یہ ایمان کا حصہ بھی ہے اور فکری توازن کا تقاضا بھی
اولیاء اللہ سے مدد مانگنا ایک اہم مسئلہ ہے جسکو سمجھنا دراصل اسلام کو سمجھانا ہے۔ اولیاء سے مدد مانگنے کی دو اقسام ہیں زندہ ولی سے ظاہری مدد ماتحت