عقیدہ کی اصلاح کے بغیر معاشرہ کیسے بگڑتا ہے؟عقیدہ کی اصلاح کے بغیر معاشرہ کیسے بگڑتا ہے؟
قرآن حکیم کے مطابق عقیدہ کی اصلاح کے بغیر کوئی بھی معاشرہ حقیقی فلاح اور عدل پر قائم نہیں ہو سکتا۔ اگر اللہ پر ایمان، اس کی وحدانیت، اور آخرت
قرآن حکیم کے مطابق عقیدہ کی اصلاح کے بغیر کوئی بھی معاشرہ حقیقی فلاح اور عدل پر قائم نہیں ہو سکتا۔ اگر اللہ پر ایمان، اس کی وحدانیت، اور آخرت
قرآنِ حکیم کے مطابق انبیاء کی دعوت کا مرکز عقیدہ اور عمل کا باہمی ربط ہے۔ صرف ایمان کافی نہیں جب تک وہ عمل سے ظاہر نہ ہو، اور عمل
قرآنِ حکیم کے مطابق انبیاء کی دعوت کا مرکز عقیدہ اور عمل کا باہمی ربط ہے۔ صرف ایمان کافی نہیں جب تک وہ عمل سے ظاہر نہ ہو، اور عمل
إِنِ ٱلْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ کا عقیدہ اسلام کے توحیدی نظام کا مرکز و محور ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ فیصلہ کا اختیار صرف اللہ کے لیے ہے یعنی شریعت،
جی ہاں، قرآن مجید کی روشنی میں واضح ہوتا ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی دعوت صرف روحانی اصلاح یا اخلاقی نصیحت تک محدود نہ تھی بلکہ وہ ایک
قرآن مجید کے مطابق انبیاء علیہم السلام نے عقیدۂ توحید کو محض دعویٰ کی حد تک بیان نہیں کیا، بلکہ دلائل اور مشاہدات کی بنیاد پر اسے اپنی قوم کے
قرآن مجید کے مطابق شعیب علیہ السلام کی دعوت کا مرکز بھی توحید اور اخلاقی تطہیر تھا، لیکن ان کی قوم مدین کو جن نظریاتی اور عملی خرابیوں سے پاک
قرآن حکیم کے مطابق انبیاء علیہم السلام نے عقیدۂ توحید کے قیام اور تحفظ کے لیے سخت ترین قربانیاں دیں۔ انہوں نے نہ صرف اپنا سکون، رشتہ داریاں، معاشی حیثیت
قرآنِ مجید کے مطابق نبی ﷺ کی مکی زندگی کا بنیادی موضوع توحید تھا یعنی صرف اللہ کی عبادت کرنا، شرک سے بچنا، اور تمام باطل معبودوں کا انکار۔ مکہ
انبیاء کرام علیہم السلام نے عقیدۂ توحید کو صرف منطقی یا فلسفی انداز میں نہیں پیش کیا بلکہ انسانی فطرت، جذبات اور نفسیات کو سامنے رکھ کر سمجھایا۔ وہ جانتے