کیا قبر پر منت ماننا شرک ہے؟کیا قبر پر منت ماننا شرک ہے؟
اسلام میں عبادت، دعا، نذر، اور مدد صرف اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے۔ اگر کوئی شخص اللہ کے سوا کسی اور کے لیے نذر مانے، دعا کرے یا مدد
اسلام میں عبادت، دعا، نذر، اور مدد صرف اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے۔ اگر کوئی شخص اللہ کے سوا کسی اور کے لیے نذر مانے، دعا کرے یا مدد
دعا بندگی کی بلند ترین شکل ہے، جس میں انسان عاجزی کے ساتھ کسی کو اپنی حاجت کے پورا کرنے والا سمجھ کر پکارتا ہے۔ قرآن میں جہاں بھی دعا
اسلام میں عقیدہ توحید کی اصل یہی ہے کہ دعا اور عبادت صرف اللہ ہی کے لیے خاص ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پوری زندگی اس عقیدے کی
قرآن و سنت کی روشنی میں یہ اصول طے ہے کہ دعا، فریاد، اور مدد کے الفاظ سے پکارنا صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے، خاص طور پر جب بات
قبروں پر قبے بنانا بظاہر ایک تعظیمی عمل سمجھا جاتا ہے، مگر درحقیقت یہ عمل نبی کریم ﷺ کی سنت اور قرآن کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ شریعت اسلامیہ میں
اسلام میں وسیلہ کا مفہوم ایک گہرا اور دقیق موضوع ہے، جس پر قرآن نے واضح ہدایت دی ہے۔ قرآنِ حکیم نے دعا اور وسیلہ صرف اللہ تعالیٰ سے مانگنے
اسلام میں مرنے کے بعد انسان کا دنیاوی نظام سے تعلق ختم ہو جاتا ہے، اور وہ برزخ کی زندگی میں داخل ہو جاتا ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی
کسی ولی یا بزرگ کے مزار پر جانا نہ قرآن میں حج کے برابر کہا گیا ہے، اور نہ نبی ﷺ کی کسی صحیح حدیث میں اس کی کوئی مثال
اسلام نے قبروں کو پختہ بنانے، اُن پر عمارتیں یا قبے کھڑے کرنے، یا اُنہیں نمایاں اور بلند بنانے سے منع فرمایا ہے۔ یہ ممانعت اس لیے ہے کہ ایسا
اسلام نے قبر پرستی، شرک، اور قبروں کی تعظیم سے روکنے کے لیے کئی احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔ انہی میں سے ایک تدبیر نبی کریم ﷺ کی یہ سنت